ایران کی ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی سازش میں ملوث ہونے کی تردید
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا کہنا ہے کہ امریکی میڈیا کے الزامات ’بے بنیاد‘ اور ’بدنیتی پر مبنی‘ ہیں۔ (فوٹو: اے پی)
ایران نے بدھ کو امریکی میڈیا کی جانب سے اس کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی سازش میں ملوث کرنے کے ’گمراہ کن‘ الزامات کی تردید کی ہے۔
قبل ازیں خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے خطرے کے پیش نظر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سکیورٹی قاتلانہ حملے سے پہلے ہی بڑھا دی گئی تھی۔
عہدیداروں نے بتایا تھا کہ خطرے کا پتا چلنے پر بائیڈن انتظامیہ نے خفیہ ادارے، سیکرٹ سروس کے اعلٰی حکام کو آگاہ کیا اور ڈونلڈ ٹرمپ کی سکیورٹی پر مامور سینیئر ایجنٹ کے ساتھ بھی معلومات شیئر کیں۔
عہدیداروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر مزید بتایا تھا کہ خطرے کی اطلاع پر سکیورٹی سروس نے پہلے سے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے گرد سکیورٹی بڑھا دی تھی۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا کہنا ہے کہ امریکی میڈیا کے الزامات ’بے بنیاد‘ اور ’بدنیتی پر مبنی‘ ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی کا کہنا تھا کہ ایران ڈونلڈ ٹرمپ پر حالیہ حملے میں ملوث ہونے کی پرزور تردید کرتا ہے۔
تاہم ترجمان کا کہنا تھا کہ ایران ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے قاسیم سلیمانی کے قتل میں براہ راست ملوث ہونے پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
خیال رہے کہ سنیچر کو ریاست پینسلوینیا میں انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا اور گولی ان کے کان کے اوپری حصے کو چھو کر گزری تھی۔ حملے میں ڈونلڈ ٹرمپ محفوظ رہے لیکن ریلی کے شرکا میں سے ایک شخص حملے میں ہلاک ہوا تھا اور دو زخمی ہوئے تھے۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا کہ ’کئی سالوں سے سابق ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں کے خلاف ایران کی جانب سے خطرات کا پتا لگا رہے ہیں۔ ان خطرات کے پیچھے ایران کی قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کی خواہش ہے۔ ہم اسے قومی اور داخلی سلامتی کے اولین ترجیح کا معاملہ سمجھتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ سال 2020 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ قاسم سلیمانی کے قتل کے احکامات جاری کیے تھے۔
ایڈرین واٹسن نے واضح کیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹ کے مطابق تحقیقات میں حملہ آور اور غیر ملکی یا ملکی کسی ساتھی یا شریک سازشی کے درمیان تعلقات کی نشاندہی نہیں ہوئی ہے۔
ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بعد قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں نے اسی طرح کے ممکنہ حملے یا الیکشن سے جڑے ردعمل کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔