Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کا ملک گیراحتجاج موخر،’21 کو لاہور جلسہ ہر صورت ہوگا‘

سپیکر قومی اسمبلی نے گرفتار اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے (فوٹو: اے پی پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار اراکین اسمبلی کا آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ معطل کر دیا ہے جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی نے جمعے کو پارلیمان پر حملے کے خلاف اپنا ملک گیر احتجاج موخر کرنے کا اعلان کیا۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ’جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرنے سے برا تاثر جائے گا۔‘
جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ کیا برا تاثر جائے گا؟ میں واضح آبزرویشن دے چکا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر ہم کوئی آرڈر کرتے ہیں تو ملزم جوڈیشل ہو جائیں گے؟ جسمانی ریمانڈ کا یہ آرڈر برقرار تو نہیں رہ سکتا لیکن اگر ہو گیا تو کیا ہو گا؟‘
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عدالت کو زیادہ لمبا جسمانی ریمانڈ نہیں دینا چاہیے، ٹرائل عدالت نے اپنے آرڈر میں ریمانڈ کی کوئی وجوہات بھی نہیں لکھیں۔
اس پر عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ اس جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کا کیسے دفاع کریں گے؟
پراسیکیوٹر نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آرز پڑھ کر سنائیں جس کے بعد عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی عدالت کا جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کر دیا۔
عدالت نے کیس کی سماعت جمعے کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دی ہے۔

سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ’جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرنے سے برا تاثر جائے گا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

پی ٹی کا ملک گیر احتجاج موخر کرنے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی جمعے کو پارلیمنٹ پر حملے کے خلاف احتجاج موخر کر دیا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ حکومت کو ایک موقع دینا چاہتے ہیں۔
’کرک اور لاہور کا جلسہ ہوگا، جیل ہماری منتظر ہے تو ہم جیل کے منتظر ہیں، ہم آگے بڑھیں گے، منزل پائیں گے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ کرک میں اگلے ہفتے جلسہ ہوگا اور پھر 21 تاریخ کو لاہور میں جلسہ ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے اس لیے ہم اپنی تمام توجہ اس جلسے پر مرکوز رکھنا چاہتے ہیں۔
ملک احمد بھچر کا کہنا تھا کہ حکومت این او سی ایشو کرے یا نہ کرے لاہور کا جلسہ ہر صورت ہوگا۔ 
’اسلام آباد کے جلسے کے لیے این او سی جاری کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی کے ساتھ فسطائیت کا مظاہرہ کیا گیا۔ روڈ بند کیے گئے اسلام آباد کو کنٹینروں سے بھر دیا گیا تھا۔‘

گرفتار اراکین کی اسمبلی اجلاس میں شرکت

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے پی ٹی آئی کے دس ارکان وقاص اکرم شیخ، زین قریشی، ملک اویس، ملک عامر ڈوگر، احمد چٹھہ، زبیر خان، احد علی شاہ، نسیم علی شاہ، شیر افضل مروت اور یوسف خان کو پارلیمنٹ ہاؤس پہنچایا گیا۔ 
پی ٹی آئی رکن شیر افضل مروت نے اجلاس سے خطاب میں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر جگہ نفرت ہے لیکن ایاز صادق نے تمام ممبران اسمبلی کے لیے کھانے کا اہتمام کیا لیکن پارلیمان میں جو ہوا کاش یہ نہ ہوا ہوتا۔
گرفتار 10 ارکان جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتار پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے۔
سپیکر نے پروڈکشن آرڈرز قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے طریق کار 2007 کے قاعدہ 108 کے تحت تفویض شدہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جاری کیے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد کو مراسلہ جاری کیا گیا تھا جس میں زیرِ حراست ارکان کی قومی اسمبلی کے رواں جاری اجلاس میں شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔

ملک احمد بھچر کا کہنا تھا کہ حکومت این او سی ایشو کرے یا نہ کرے لاہور کا جلسہ ہر صورت ہوگا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سنگ جانی میں تحریک انصاف کے جلسے کے بعد اسلام آباد پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سمیت 11 ارکان قومی اسمبلی کو گرفتار کر لیا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے پیر اور منگل کی درمیانی شب پاکستان تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں کو اتوار کے روز منعقدہ جلسے میں طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا تھا۔
جلسے کے لیے جاری این او سی کی خلاف ورزی اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی سخت تقاریر کے ردِعمل میں تحریک انصاف کے ان رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے پیر اور منگل کی درمیانی رات کارروائی کرتے ہوئے ان ارکان کو پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز کے اندر اور باہر سے گرفتار کیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز کے احاطے سے گرفتاری پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے آئی جی اسلام آباد پولیس پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔
سپیکر نے تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کی گرفتاریوں کے واقعے میں ’سکیورٹی سے متعلقہ انتظامات اور اسمبلی کی حدود میں بلا اجازت نقل و حرکت‘ کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔

شیئر: