پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کو رہا کر دیا گیا
پولیس کے مطابق تھانہ سنگجانی میں درج ایف آئی آر میں بیرسٹر گوہر کو ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کو رہا کر دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق تھانہ سنگجانی میں درج ایف آئی آر میں بیرسٹر گوہر کو ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔
سنگجانی تھانے میں بیرسٹر گوہر سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف اتوار کے جلسے میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ضلعی انتظامیہ کے ساتھ طے معاہدے کے مطابق پی ٹی آئی نے شام سات بجے جلسہ ختم کرنا تھا۔ تاہم پی ٹی آئی کا جلسہ رات دیر تک جاری رہا۔
رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ 10 سمتبر 2024 کا سانحہ پاکستان نہیں بھولے گا۔
’کل نقاب پوش افراد پارلیمان کے اندر گھس گئے اور ہمارے ایم این ایز کو گرفتار کیا۔ میں نے خود گرفتاری دے دی اور ہم نے کبھی مزاحمت نہیں کی۔‘
’ہمارے دس ارکان کو اسمبلی کے اندر سے نقاب پوشوں نے اغوا کیا جو کہ شرمناک ہے۔‘
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی کو اس معاملے کی تہہ تک پہنچنا چاہیے۔
’ہماری ماؤں بہنوں کو گرفتار کیا گیا۔ چار چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا۔ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں ہوئیں لیکن ہم نے ملک اور قوم کی خاطر بائیکاٹ کے بجائے انتخابات میں گئے۔‘
اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی مجوزہ جوڈیشل پیکج کی مخالفت کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی چیف جسٹس کو ایکسٹینشن قبول نہیں ہوگا۔
’ہم عدلیہ سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ بھی کسی ایکسٹینشن کو قبول نہ کرے۔‘
دوسری جانب مقامی عدالت میں اپنی گرفتاری کے خلاف دلائل دیتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ جس مقدمے میں ان کو اور دیگر کو گرفتار کیا گیا ہے اس مقدمے میں گرفتار بیرسٹر گوہر صاحب کو چھوڑ دیا گیا ہے۔
’وہی مقدمات ہیں جن میں بیرسٹر گوہر کو گرفتار کیا گیا۔ وہی مقدمات ہیں اور ہم گرفتار ہیں۔ُ
اپنے دلائل میں شیر افضل مروت کا مزید کہنا تھا کہ جب مقدمات ایک ہیں تو یہ کیسا قانون ہے کہ بیرسٹر گوہر کو چھوڑ دیا گیا اور ہم گرفتار ہیں۔
شیر افضل مروت اور دیگر کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکلین کو بھی اس مقدمے میں ڈسچارج کیا جائیں۔
وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ جن شواہد پر بیرسٹر گوہر کو ڈسچارج کیا اسی پر باقی ملزمان کو ڈسچارج کریں۔ وکیل صفائی نے عدالت سے شیر افضل مروت، شیخ وقاص، زین قریشی، عامر ڈوگر، نسیم شاہ و دیگر کو ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی۔
وکیل صفائی نے کہا کہ ڈکیتی کے مقدمات شامل کئے گئے، کوئی گواہ موجود نہیں، کوئی میڈیکل موجود نہیں۔ ’یہ تمام پارلیمنٹرینز ہیں، ان کی جس طرح گرفتاری ہوئی اس پر ان کو شرم آنی چاہیے۔‘