کمیٹی کے ارکان میں اردن کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ ڈاکٹر ایمن الصفدی، مصر کے وزیرخارجہ ڈاکٹر بدرعبدالعاطی، ترک وزیر خارjo ہاکان فیدان، عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ اور قطر کے وزیر مملکت برائے خارجہ ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفی موجود تھے۔
وزارتی کمیٹی نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے حوالے سے مسلسل تعاون کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا تاکہ فلسطینی عوام کے حقوق کی تکمیل کو یقینی بنانے کے ساتھ انتہا پسندی، تشدد کے پھیلاو اوربین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں کے پیش نظر خطے اور دنیا میں امن وسلامتی کو فروغ دیا جا سکے۔
اجلاس میں عرب امن اقدام اورمتعلقہ بین الاقوامی اقدامات کی روشنی میں چار جون 1967 کی طرز پر مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنانے کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے دو ریاستی حل کے نفاذ کےلیے ضروری اقدامات اٹھانے کی فوری کوششوں کا جائزہ لیا گیا۔
وزارتی کمیٹی نے رفح کراسنگ اور فلاڈیلفیا کوریڈورکے فلسطینی حصے سے اسرائیلی فورسز کے انخلا اور فلسطینی اتھارٹی کا مکمل کنٹرول بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی کوششوں اور مغربی کنارے میں خطرناک کشیدگی پر بھی بات چیت کی گئی۔
فوری جنگ بندی کی اہمیت اور پوری غزہ کی پٹی میں مناسب اور پائیدار انسانی امداد کے داخلے پر کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔
اجلاس میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع کو روکنے، بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں کےلیے بین الاقوامی احتساب کے طریقہ کار کو فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا،جس سے منصفانہ اور جامع امن، فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ اورخطے میں سلامتی کا حصول ممکن ہو سکے۔
اجلاس میں آئر لینڈ، ناروے اورسلوانیا کے وزرائے خارجہ اور نمائندوں کے علاوہ یورپی یونین کے اعلی نمائندے برائے خارجہ امور اور سکیورٹی پالیسی جوزف بوریل نے شرکت کی۔
عرب نیوز کے مطابق سپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے ایکس اکاونٹ پر لکھا ’ایک ساتھ، ہم ان ٹھوس اقدامات کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں جو ہمیں اس مقصد کی جانب پیش رفت کرنے کے قابل بنائیں گے‘۔
’عالمی برادری کو مشرق وسطی میں ایک منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے فیصلہ کن قدم اٹھانا چاہیے‘۔