دو ریاستی حل کے لیے سعودی عرب اور ناروے کا مشترکہ عرب یورپی اجلاس
سعودی وزیر خارجہ نے اجلاس میں شریک یورپی وزرائے خارجہ کا خیرمقدم کیا۔ (فوٹو: ایس پی اے)
دارالحکومت ریاض میں سعودی عرب اور ناروے کی حکومت کی دعوت پر دو ریاستی حل پر عمل درآمد اور فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کی کوششوں میں تعاون کے لیے اجلاس منعقد کیا گیا۔
سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اجلاس کی صدارت سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ناورے کے امور خارجہ کے وزیر ایسپین بارتھ ایڈے نے مشترکہ طور پر کی۔
سعودی وزیر خارجہ نے اجلاس میں شریک یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کا خیرمقدم کیا۔
اجلاس کا مقصد غزہ میں جنگ کو رکوانے کے لیے کیے جانے والے عملی اقدامات کے حوالے سے تبادلہ خیال اور سیاسی مشاورت کے ذریعے دو ریاستی حل کو سامنے رکھتے ہوئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا تھا۔
سعودی وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ نصر میڈیکل سٹی میں حال ہی میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں کا معاملہ انتہائی المناک ہے جس سے حقیقت حال واضح ہوتی ہے۔
انہوں نے رفح پر ممکنہ حملے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ حملے انسانی المیہ پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ فلسطینیوں اور پڑوسی ممالک و تمام فریقوں کے لیے سنگین نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔‘
علاقے میں جاری تنازعات کا حتمی حل تلاش کرنے کے لے جامع نکتہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ہی فلسطینی عوام کا حق ہے اور یہی وہ فوری اقدام ہے جو ہمیں دوریاستی حل پر عمل درآمد کے لیے قابل اعتماد اور درست راستے پرلے جا سکتا ہے۔‘
شہزادہ فیصل بن فرحان نے ان یورپی ممالک کی تعریف کی جنہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے اپنی آرا اور ارادے ظاہر کیے۔
اجلاس میں الجزائرکے وزیر خارجہ، بحرین، قطر، مصر، اردن، امارات، بیلجیئم، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، اٹلی، سپین، پرتگال، سلواکیہ، ترکیہ، برطانیہ اور یورپی یونین و عرب لیگ کے وزرا اور اعلٰی عہدیدار شریک تھے۔