شرح سود میں کمی سے گاڑی خریدنے کا خواب حقیقت بنے گا؟
شرح سود میں کمی سے گاڑی خریدنے کا خواب حقیقت بنے گا؟
ہفتہ 14 ستمبر 2024 6:30
زین علی -اردو نیوز، کراچی
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 2 فیصد کی کمی کا اعلان کیا ہے (فوٹو: وکی میڈیا کامنز)
کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک 13 ڈی کے رہائشی محمد صائم گذشتہ ایک سال سے قسطوں پر گاڑی خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر مہنگائی اور بینکوں کی سخت شرائط نے ان کے خواب کو مشکل بنا دیا تھا۔
صائم، جو جنریٹر اور سولر پینل کا کاروبار کرتے ہیں کے لیے گاڑیوں کی قیمتوں اور شرح شود میں اضافے کی وجہ سے پرانی گاڑی فروخت کر کے نئی گاڑی قسطوں پر خریدنا ان کی مجبوری تھی۔
بینکوں کی سخت شرائط اور گاڑیوں کی بڑھتی قیمتوں کے باعث انہیں قسطوں پر گاڑی خریدنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ ان کی پرانی گاڑی کی فروخت کی رقم نئی گاڑی کی قسطوں میں پوری نہیں آ رہی تھی اور اس کے ساتھ ہی ان کی پریشانی بھی بڑھ گئی۔
گذشتہ روز سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 2 فیصد کی کمی کا اعلان کیا جس کے بعد شرح سود 19.5 سے کم ہوکر 17.5 فیصد پر آگئی ہے۔ یہ خبر صائم جیسے لوگوں کے لیے بھی خوشی کا باعث ہے جن کے لیے نئی گاڑی کا خواب حقیقت میں بدلتا نظر آ رہا ہے۔
مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کا اعلان نہ صرف گاڑیوں کی قسطوں پر براہ راست اثر ڈالے گا بلکہ اس کے ساتھ بینکوں کے چارچز اور فنانسنگ پیکجز میں بھی کمی کا امکان ہے۔
صائم کا کہنا ہے کہ شرح سود میں حالیہ کمی نے انہیں امید دی ہے کہ اب وہ ایک چھوٹی گاڑی ایک اچھے فنانسنگ پروگرام کے تحت خریدنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
’اب ہمیں امید ہے کہ انٹرسٹ ریٹ میں کمی کے بعد گاڑی خریدنا آسان ہوگا اور قسطیں بھی کم ہوں گی۔ اگر آئندہ دنوں میں شرح سود مزید کم ہوتی ہے تو قسطوں کی رقم بھی مزید کم ہو جائے گی، جس سے گاڑی خریدنے کا خواب جلد پورا ہو سکتا ہے۔‘
پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن ( پاما) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگست 2024 میں گاڑیوں کی فروخت میں جولائی 2024 کے مقابلے میں ایک فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ گذشتہ دو ماہ، یعنی مالی سال 2025 کے ابتدائی دو مہینوں کے دوران، مسافر گاڑیوں کی فروخت میں 28 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اور یہ 12,274 یونٹس تک پہنچ گئی، جو پچھلے سال کے اسی عرصے میں 9,611 یونٹس تھی۔
پچھلے ماہ اگست 2024 میں ایک ہزار سی سی اور اس سے زائد انجن والے گاڑیوں کی فروخت 3330 یونٹس تک پہنچ گئی، جو کہ پچھلے سال کے اسی ماہ کے 2310 یونٹس کے مقابلے میں 44 فیصد اضافہ ہے۔ گاڑیوں کی فروخت 321 یونٹس تک محدود رہی، جو کہ گذشتہ سال کے اسی ماہ میں 664 یونٹس تھی، جبکہ 1000 سی سی سے کم گاڑیوں کی فروخت 6 فیصد کم ہوکر 2766 یونٹس تک پہنچ گئی۔
جیپوں اور پک اپ گاڑیوں کی فروخت 2282 یونٹس تک پہنچ گئی، جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں 1670 یونٹس تھی۔ ٹریکٹر کی فروخت 2670 یونٹس تک گر گئی، جو کہ اگست 2023 میں 3967 یونٹس تھی۔
رکشوں اور موٹر بائیکس کی فروخت اگست 2024 میں 104,234 یونٹس تک پہنچ گئی، جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں 88,318 یونٹس تھی۔
آٹو سیکٹر کے ماہر اور پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز کے سابق چیئرمین مشہود علی خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2023-24 گاڑیوں کی صنعت کے لیے مشکل سال تھا، جس کی وجہ فروخت کا کم حجم تھا۔
’یہ سال بہتر ہے، مگر ہمیں جون 2025 کے ڈیٹا کا انتظار کرنا ہوگا تاکہ معلوم ہو سکے کہ ہم 100,000 یا 150,000 یونٹس تک پہنچ سکیں گے یا نہیں۔‘
مشہود علی خان نے مزید کہا کہ اگرچہ شرح سود میں کمی مثبت ہے، 17 فیصد تک کم ہونا بھی صنعت کے لیے اتنا فائدے مند نہیں، کٹس کی درآمد کے مسائل کا حل نکالنا ہوگا۔
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ بڑھتے ہوئے ٹیکسوں اور مہنگائی کی وجہ سے درمیانے طبقے کی گاڑیوں کی خریداری میں نمایاں اضافہ ہونے کا امکان نہیں۔
’مجھے نہیں لگتا کہ وہ بینک فنانسنگ کے ذریعے گاڑیاں خریدیں گے کیونکہ شرح سود بہت زیادہ ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ صورت حال پہلی سہ ماہی کے بعد واضح ہوگی۔
صائم کے لیے سٹیٹ بینک کی شرح سود میں حالیہ کمی ایک خوشخبری ہے، جس نے نہ صرف ان کی مالی مشکلات کو کم کیا ہے بلکہ انہیں گاڑی خریدنے کی راہ میں نئی امید بھی دی ہے۔ اس کمی کے اثرات جلد ہی بینکوں کے فنانسنگ پیکجز اور قسطوں پر بھی نظر آئیں گے، جو کہ عوامی اور کاروباری دونوں طبقوں کے لیے مثبت تبدیلیاں لے کر آئیں گے۔