Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شرح سود میں 2 فیصد کمی، ’پرسنل لون، بینک لیز پر گھر اور گاڑی لینے والوں کو فائدہ ہوگا‘

صدر ایف پی سی سی آئی کا کہنا ہے پاکستان بھر کی کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری مانیٹری پالیسی سے مایوس ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے جمعرات کو شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد پالیسی ریٹ 19.5 فیصد سے کم ہو کر 17.5 فیصد ہوگیا ہے۔
بزنس کمیونٹی اور معاشی ماہرین مرکزی بینک کے اس فیصلے کو ملک کے لیے خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کمی ہونے کا عام آدمی کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔ گھر، گاڑی اور ذاتی قرض لینے والوں کو ریلیف ملے گا۔
سٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق ’یہ فیصلہ ملکی اقتصادی حالات میں بہتری اور مہنگائی کی شرح میں کمی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ گذشتہ دو ماہ میں مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کی بنیادی وجوہات عالمی سطح پر تیل اور غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی بتائی گئی ہے۔‘
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ پیش رفت کے باعث کاروباری اعتماد میں بہتری آئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، کم سرکاری زرمبادلہ آمد اور قرض کی ادائیگیوں کے باوجود زرمبادلہ ذخائر 9.5 ارب ڈالرز پر مستحکم رہے ہیں۔
اس تبدیلی کا مقصد ملکی معیشت میں مزید استحکام اور کاروباری ماحول کو فروغ دینا ہے۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق اس اقدام سے قرضوں کی لاگت میں کمی ہوگی اور سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔
معاشی امور کے ماہر خرم حسین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کمی پاکستانی معیشت کے لیے اچھا فیصلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے عام آدمی سے زیادہ صنعتوں کو فائدہ پہنچے گا۔ کاروباری سرگرمیاں بحال ہوں گی اور صنعت کا پہییہ چلے گا۔ انہوں نے کہا بزنس کمیونٹی نے بھی اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
خرم حسین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش موجود ہے۔ اس وقت بھی پاکستان میں شرح سود زیادہ ہے۔
معاشی امور کے ماہر عبدالعظیم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے 2 سو بیسس پوائنٹس کی کمی کی گئی ہے، جو مارکیٹ کی توقعات سے بڑھ کر ہے۔
’حالیہ دنوں میں ہونے والے سرویز میں امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ انٹرسٹ ریٹ میں 150 بیسس پوانٹس کی کمی ہوگی لیکن 2 فیصد کمی کی گئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس سے عام آدمی کو براہ راست فائدہ ہوگا۔ ’پرسنل لون، بینک لیز پر گھر اور گاڑی لینے والوں کے لیے بھی آسانی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ بینکوں میں موجود سرمایہ مارکیٹ میں آئے گا جس سے کاروباری سرگرمیاں بڑھنے کا امکان ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ پیسے جب مارکیٹ میں سرکولیٹ کرتا ہے تو ملکی معیشت کا پہیہ چلتا ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے قائم مقام صدر الطاف اے غفار نے سٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 2 فیصد کمی کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ کے سی سی آئی کو شرح سود میں کم از کم 5 فیصد کمی کی توقع تھی لیکن اس میں صرف 2 فیصد کمی کی گئی ہے جو نہ تو کافی ہے اور نہ ہی مہنگائی کے گرتے ہوئے رجحان کے مطابق ہے جو سنگل ڈیجٹ پر آ گئی ہے۔
’200 بیسس پوائنٹس کی کمی کے ساتھ پالیسی ریٹ اب17.5 فیصد ہے جو کہ اب بھی بہت زیادہ ہے۔ لہٰذا اسے زیادہ تیزی سے کم کرنا چاہیے تاکہ اسے فوری طور پر سنگل ڈیجٹ پر لاتے ہوئے 7 سے 8 فیصد کے درمیان کردیا جائے جو خطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے برابر ہے۔‘
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ پاکستان بھر کی کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری مانیٹری پالیسی سے مایوس ہے۔
’یہ بنیادی افراط زر کی بہ نسبت ابھی بھی بھاری پریمیم پر مبنی ہے۔ اگرچہ ایف پی سی سی آئی 200 بیسس پوائنٹ یا 2 فیصد کی کمی کو ویلکم کرتی ہے، لیکن یہ کمی مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی اشیاء کی قیمتو ں میں گراوٹ کے مقابلے میں بہت نا کافی اوربہت وقت ضائع کرنے کے بعد کی گئی ہے۔‘

شیئر: