آئینی ترمیم، اکثریت حاصل کرنے کے لیے حکومتی کوششیں تیز
ہفتہ 14 ستمبر 2024 14:22
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
قومی اسمبلی اور سینیٹ میں عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم بل پیش کرنے کے امکانات آج کم ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پارلیمان میں عدلیہ سے متعلق مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے وفاقی حکومت نے عددی اکثریت حاصل کرنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اس حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف نے گذشتہ رات مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اور ایک بار پھر آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے جے یو آئی کا تعاون مانگ لیا ہے۔
تاہم مولانا فضل الرحمان نے صرف چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی پر حکومت کا ساتھ دینے سے انکار کرتے ہوئے عدلیہ سے متعلق ایک اصلاحاتی پیکج لانے کی تجویز دی ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے آج شام 7 بجے ن لیگ کی پارلیمانی کمیٹی کااجلاس طلب کر لیا ہے جس میں پارلیمانی پارٹی کو عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم سے متعلق اعتماد میں لیا جائے گا۔
اس کے علاؤہ حکومتی اتحادیوں نے اپنے اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ کو بیرون ممالک سفر سے روکتے ہوئے صرف اسلام آباد میں ہی قیام کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی مولانا فضل الرحمان کے گھر آمد
گذشتہ روز جمعیت علمائے اسلام کی پارلیمانی کمیٹی میں عدلیہ سے متعلق حکومتی تجاویر کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے گھر جانے کا فیصلہ کیا اور وہ گذشتہ رات نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر داخلہ محسن نقوی کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچے۔
ملاقات میں مجوزہ آئین سازی کے معاملے پر گفتگو کی گئی اور وزیر اعظم نے ایک مرتبہ پھر جمعیت علمائے اسلام سے آئینی ترمیم کے معاملے پر تعاون کی درخواست کی تاہم مولانا فضل الرحمان نے ججز کی مدت ملازمت میں توسیع کے بجائے حکومتی وفد کو عدالتی اصلاحات کا پیکج لانے کی تجویر دی ہے۔
جس پر حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمان کو آج شام تک جواب دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نمبر گیم مکمل ہونے اور مولانا فضل الرحمان کی تجاویز کو تسلیم کیے جانے کی صورت میں آئینی پیکج لایا جائے گا۔
دوسری جانب چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ نمبرز پورے ہوں گے تو آئینی ترمیم کا بل منظور ہوگا۔ کراچی میں وفاقی اینٹی کرپشن عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی قوتوں کو مل کر ملک کے لیے سوچنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’فکر کی ضرورت نہیں۔ نمبرز پورے ہوں گے۔ تو بل پیش کریں گے اور ترمیم پاس ہوگی، موجودہ حالات کا حل انتخابات نہیں ہیں، اس سے اور مسائل پیدا ہوں گے۔‘
جن لوگوں نے میرے اوپر کیس بنایا ہم اُن کی مدت ملازمت میں توسیع کریں گے: چیئرمین سینٹ
انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’جن لوگوں نے میرے اوپر کیس بنایا آج ہم اُن کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں۔ ہم 2 ووٹ یہاں پر موجود ہیں اگر ہم جائیں گے تو بل پاس ہو جائے گا۔ ہم نے دل بڑا رکھا ہوا ہے اور آج ہم ان کو ووٹ دینے جارہے ہیں تو اس لیے ہم نے اپنی ذات سے ہٹ کر ملک کا سوچنا ہے۔‘
پارلیمان میں آج آئینی ترمیم کے بلز پیش کرنے کے امکانات کم
قومی اسمبلی اور سینیٹ میں عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم بل پیش کرنے کے امکانات آج کم ہیں۔اس کی وجوہات حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان اتفاق رائے نہ پیدا ہونا ہے۔ حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان آج رات دوبارہ رابطہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جس کے بعد آئینی ترمیم کل دونوں ایوانوں میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج شام 7 بجے وزیراعظم ہاؤس میں طلب کر رکھا ہے وزیراعظم آئینی اصلاحات کے بارے میں پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لیں گے۔
جمعیت علمائے اسلام ف نے اپنے سیکرییڑی اور رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالغفور حیدری کو چین سے واپس بلا لیا ہے۔ مولانا عبدالغفور حیدری آج رات چین سے پاکستان پہنچیں گے۔ مزید برآں حکومتی اتحادیوں نے اپنے اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ کو اسلام آباد سے باہر نہ جانے کی ہدایات کر رکھی ہیں۔