Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیف جسٹس کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا فیصلہ پارلیمنٹ کی کمیٹی کرے گی: بلاول بھٹو زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 19 ویں ترمیم ہماری حکومت کے سر پر بندوق رکھ کر پاس کروائی گئی تھی۔ 
جمعے کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ججوں کے تقرر کے طریقہ کار میں بہتری کی گنجائش موجود ہے اور اس حوالے سے جو بھی فیصلہ کیا جائے گا وہ اتفاق رائے سے ہوگا۔ 
’پارلیمان میں موجود جتنے زیادہ ارکان اس فیصلے کی حمایت کریں گے یہ فیصلہ اتنا ہی بہتر ہوگا اور اس کی اہمیت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔‘ 
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’موجودہ چیف جسٹس پر پاکستان پیپلز پارٹی ماضی میں تنقید کرتی رہی ہے لیکن اب وہ اس نظام کا حصہ ہیں۔‘
’اگر ان کی یا دیگر ججوں کی مدتِ ملازمت میں توسیع کرنی ہے تو پھر یہ کسی ایک جماعت کا فیصلہ نہیں ہو سکتا بلکہ یہ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی طے کرے گی کہ اس حوالے سے کیا کرنا ہے۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنی عدالت کو اتنا طاقتور بنا دیں کہ عام آدمی کو فوری انصاف فراہم کیا جا سکے۔
چیف جسٹس کے سیکریٹری کا وضاحتی بیان
منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے سیکریٹری کی جانب سے مدتِ ملازمت میں توسیع نہ لینے کے بیان کی وضاحت جاری کی گئی تھی۔
 یہ وضاحت چیف جسٹس آف پاکستان کے سیکریٹری ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کی جانب سے کی گئی تھی جس کے مطابق صحافیوں کی قاضی فائز عیسیٰ سے آف دی ریکارڈ گفتگو کو غلط انداز میں رپورٹ کیا گیا۔
وضاحتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ایک صحافی کی جانب سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے مدتِ ملازمت میں توسیع لینے کے حوالے سے سوال کیا گیا تھا۔‘
اس پر چیف جسٹس نے جواب میں کہا کہ ’کئی ماہ قبل وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ ملاقات کے لیے میرے چیمبر میں آئے تھے اور انہوں نے اس معاملے پر مجھ سے گفتگو کی تھی۔‘
چیف جسٹس کے بقول ’میں نے انہیں کہا تھا کہ ’اگر مدتِ عہدہ طے کرنے کی تجویز کسی ایک فرد کے لیے ہے تو یہ قابلِ قبول نہیں ہو گی۔‘

شیئر: