Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں سویلین کی حفاظت کا موثر نظام نہ ہونا ’بے حسی‘ ہے: اقوام متحدہ  

سکیورٹی کونسل نے غزہ میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور امدادی کارکنوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کی غزہ کے لیے انسانی اور تعمیر نو کے کوارڈینیٹر سگرڈ کاگ کا کہنا ہے کہ غزہ میں مسلسل سویلین کے لیے موثر حفاظت کا نظام نہ ہونا بے حسی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سگرڈ کاگ نے پیر کو غزہ میں ابتر صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریف کیا۔
سگرڈ کاک کا کہنا ہے کہ غزہ میں ’انسان کے پیدا کردہ‘ بحران کو حل کرنے کا ٹائم تیزی سے گزر رہا ہے جس نے اس شہر کو پاتال میں تبدیل کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ ’غیر مشروط طور پر تمام یرغمالیوں کی رہائی اور بڑے پیمانے پر امداد پہنچانے کی بھی ضرورت ہے۔‘
سگرڈ کاگ کا کہنا تھا کہ سویلین جس انفراسٹرکچر پر انحصار کرتے ہیں اس کی حفاظت ضروری ہے اور سویلینز کی بنیادی ضروریات کو پورا کیا جانا چاہیے۔
’جس طرح کہ جنرل سیکریٹری نے اعادہ کیا ہے تمام فریقوں کو چاہیے کہ سکول، شیلٹرز اور ان کے اردگر علاقوں کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال نہ کرے۔‘
’تمام فریقین کو عالمی  قوانین کی پابندی کرنا چاہیے اور امدادی کارکنوں کو ضرورت مند لوگوں تک پہنچے کے لیے مناسب ماحول کی ضرورت ہیں۔  لیکن افسوسناک طور پر غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں۔‘
سگرڈ کاگ کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں بیماریاں، جیسا کہ پولیو جو کہ اس شہر میں قصہ پارینہ بن گئی تھی، بنیادی خدمات نہ ہونے کی وجہ سے دوبارہ پیدا ہوگئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم نے ترسیل کے نظام اور اضافی روٹس کو نہ صرف مضبوط کیا بلکہ امداد کی مسلسل سپلائی کے لیے مصر، اردون، قبرص، ویسٹ بینک اور اسرائیل سے نئے روٹس کے لیے مذاکرات کی۔
 غزہ میں امداد پہنچانے کے نظام کو ایک میکنزم کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے جس کو اقوام متحدہ کے آفس برائے پراجیکٹس اینڈ سروسز چلاتا ہے۔
اقوام متحدہ کے آفس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جورگ موریرا ڈی سلوا نے سکیورٹی کونسل کے ارکان کو امدادی کی ترسیل میں شامل افراد کی تفصیلات فراہم کی۔

سگرڈ کاگ کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں بیماریاں بنیادی خدمات کی تباہی کی وجہ سے دوبارہ پیدا ہوگئی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ جب سے یہ میکینزم بنا ہے 229 امدادی سامان کی کھیپ کی کلیئرنس کی درخواست کی گئی جن میں سے 175 کی اجازت دی گئی۔ ’ان میں سے 101 امدادی سامان کی کھیب کو غزہ پہنچا دیا گیا، 17 کی کلیئرنس باقی ہے جب کہ 37 کی درخواستوں کو مسترد کیا گیا۔‘
ان کے مطابق اس طرح 22 ہزار ٹن امدادی سامان غزہ پہنچایا کیا گیا۔
ڈی سلوا نے ان ممبر ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے  اقوام متحدہ کے آفس برائے پراجیکٹس اینڈ سروسز کے غزہ میں آپریشنز چلانے کے لیے مالی امداد دی۔
انہوں نے مصر سے غزہ میں داخل ہونے والے روٹ کو فلسطینی علاقوں کے لیے ’لائف لائن‘ قرار دیا۔
اجلاس میں روس کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ویسلی نیبنزیا نے مغربی اقوام پر اسرائیل حملوں میں مسلسل سویلین کے قتل کے حوالے سے دوہرے معیارات اپنانے پر تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں سویلین کا بلا روک ٹوک قتل عام واشنگٹن اور ان کے اتحادیوں کی حمایت کے ساتھ ہورہا ہے۔
’ایسی فرغونیت امریکہ کی جانب سے اسرائیل کے ہر اقدام کے غیرمشروط حمایت کا نتیجہ ہے۔‘
ویسلی نیبنزیا نے کہا کہ غزہ میں صورتحال بہت زیادہ ’خوفناک‘ ہے اور اسرائیل کی غزہ پر مسلسل بمباری کو نہیں روکا گیا تو 20 لاکھ فلسطینیوں کو غزہ میں اقوام متحدہ کے آپریشنز کی بندش کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
سکیورٹی کونسل نے غزہ میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور امدادی کارکنوں کو نشانہ بنانے کی متفقہ طور پر مذمت کی۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے امریکہ کی جانب سے امدادی کارکنوں کو کسی بھی طرح خطرے میں ڈالنے کے اقدامات کے استرداد کا اعادہ کیا۔

شیئر: