Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قوی امکان ہے نومبر میں ہلاک ہونے والے تین یرغمالی اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے‘

تینوں یرغمالیوں کی لاشیں دسمبر میں واپس اسرائیل لائی گئیں تھیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس بات کا ’قوی امکان‘ ہے کہ گذشتہ برس نومبر میں غزہ میں ہلاک ہونے والے تین یرغمالیوں کی ہلاکت کی وجہ ایک اسرائیلی فضائی حملہ تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے اتوار کو ایک بیان میں تینوں یرغمالیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’تحقیقات کے نتائج اس بات کے قوی امکان کی نشاندہی کرتے ہیں کہ تینوں کی ہلاکت 10 نومبر 2023 کو حماس کے شمالی بریگیڈ کے کمانڈر احمد غندور کے خاتمے کے دوران اسرائیلی فوج کے فضائی حملے کے نتیجے میں ہوئی تھی۔
تینوں یرغمالیوں، کارپورل نک بیزر، سارجنٹ رون شرمین اور فرانسیسی نژاد اسرائیلی ایلیا ٹولیڈانو کی لاشیں دسمبر میں واپس اسرائیل لائی گئیں تھیں۔
فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ تمام دستیاب معلومات کی بنیاد پر قوی امکان کا اندازہ ہے، لیکن ان کی موت کے حالات کا قطعی طور پر تعین کرنا ممکن نہیں ہے۔‘
تینوں یرغمالیوں کی لاشیں 14 دسمبر کو ملی تھیں۔ اس حوالے سے اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ تینوں یرغمالیوں کو ایک ٹنل کمپلیکس میں رکھا گیا تھا جہاں سے غندور اپنے آپریشن چلا رہے تھے۔
’حملے کے وقت، اسرائیلی فوج کے پاس نشانہ بنائے گئے کمپاؤنڈ میں یرغمالیوں کی موجودگی کے بارے میں معلومات نہیں تھیں۔‘
غزہ میں جنگ کا آغاز حماس کے گذشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا تھا۔ اسرائیل کے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق حماس کے اس حملے میں 1205 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں اکثریت شہریوں کی تھی۔
عسکریت پسندوں نے 251 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا جن میں سے 97 ابھی بھی غزہ میں موجود ہیں۔ جبکہ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 33 ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کے غزہ پر جوابی حملے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق کم از کم 41 ہزار 206 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
 

شیئر: