Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سیاسی ساکھ بچانے کی کوشش‘، عوامی نیشنل پارٹی کا آئینی ترمیم پر’یوٹرن‘

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان نے پہلے حکومت کے مجوزہ آئینی ترمیم بل کی حمایت کی تھی، تاہم بعد میں پارٹی سے مشاورت کے بعد اے این پی کی حمایت کو مشروط  کر دیا۔
اس طرح عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی نے آئیمی ترمیمی بل کے معاملے پر یوٹرن لے لیا ہے۔
انہوں نے پہلے اپنے بیان میں آئینی ترمیمی بل کو ریاست کے مفاد میں قرار دیا تھا اور کہا  تھا کہ ’اس ترمیمی بل سے شاید عوام کو اتنا فائدہ نہ ہومگر ریاست کو فائدہ ہوگا اور عوامی نیشنل پارٹی ریاست کے ساتھ ہے۔‘
ایمل ولی کے اس بیان کے بعد عوام کے ساتھ ساتھ پارٹی کے اندر بھی آوازیں اٹھنے لگیں جس کے پیش نظر عوامی نیشنل پارٹی نے منگل 17 ستمبر کو پارٹی کا مشاورتی اجلاس طلب کیا۔
طویل مشاورت کے بعد اے این پی نے وفاقی آئینی ترمیم کی حمایت کے لیے شرائط پیش کردیں۔
عوامی نیشنل پارٹی نے مشاورت کے بعد سب سے پہلی شرط یہ رکھی کہ آئینی ترمیم میں خیبر پختونخوا کے نام کو صرف پختونخوا کردیا جائے۔
اے این پی نے موقف اپنایا کہ کسی سیاسی کارکن کی فوجی عدالتوں میں ٹرائل اور آئینی عہدیداروں کی مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت کی جائے گی۔
پارٹی کے مطابق ایسی کسی بھی آئینی ترمیم کی مخالفت کی جائے گی جو شخصی آزادی کے خلاف ہو۔
عوامی نیشنل پارٹی نے آئینی ترامیم میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا خیرمقدم کیا اور عدالتی اصلاحات کی حمایت کا فیصلہ کیا۔
پشاور کے سینیئر صحافی ارشد عزیز ملک نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے پاس آئینی ترامیم کی حمایت کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔
’اے این پی دراصل عوامی پذیرائی حاصل کرنے کے لیے اپنی حمایت کو خیبرپختونخوا کے نام کی تبدیلی سے مشروط کر رہی ہے حالانکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔‘
’خیبرپختونخوا نام ان کی ہی حکومت میں رکھا گیا تھا اب دوبارہ تبدیلی کا مطالبہ خود ہی کررہے ہیں۔‘
ارشد عزیز ملک نے بتایا کہ صوبے میں عوامی نیشنل پارٹی کی سیاسی مستقبل داؤ پر لگی ہوئی ہے  ان کو بخوبی علم ہے کہ مقتدر حلقوں کے خلاف جانا اے این پی کے لیے مشکلات کا باعث ہوگی۔
’تاہم پارٹی اپنی سیاسی ساکھ کو بحال رکھنے کے لیے مشروط حمایت کا اعلان کر رہی ہے۔‘
صحافی ارشد عزیز ملک کے مطابق اے این پی کو سینیٹ کی سیٹ آصف علی زرداری کی بدولت ملی ہے اسی لیے جو وہ کہیں گے اے این پی کا بیانیہ بھی وہی ہوگا۔

شیئر: