Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’1973 کے بعد مشرق وسطیٰ علاقائی جنگ کے سب سے بڑے خطرے سے دوچار ہے‘

شہزادہ خالد کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ ہم جنگ بند کرنے کے لیے ازسرنو کوشش کریں۔ (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کے سفیر برائے برطانیہ شہزادہ خالد بن بندر نے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کا خطہ 1973 کے بعد علاقائی جنگ چھڑنے کے سب سے بڑے خطرے سے دوچار ہے۔
سکائی نیوز کے پروگرام ’دی ورلڈ وتھ یلدا حکیم‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شہزادہ خالد کا تھا کہ خطے میں خونریزی کو روکنے کے لیے نئے ’سرے سے کوششوں‘ کی ضرورت ہے۔
’میں کہنا چاہوں گا کہ میں پرامید ہوں لیکن یہ بڑا مشکل ہے کہ دیکھوں میری امید کہاں سے آئے گئی۔‘
’گراؤنڈ پر صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ میرا خیال ہے کہ 1973 کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ہم ریجنل جنگ کے اتنے قریب ہے۔‘
مملکت کے سفیر کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کا تنازع اس کشیدگی کا بنیادی سبب ہے اور دنوں فریقین کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشیدگی بڑھانے سے گریز کرے۔
’فلسطین کا تنازع پوری دنیا کے لوگوں کو کسی نہ کسی طرح متاثر کرتا ہے جو کہ بہت کم تنازعات کا اس طرح اثر ہوتا ہے۔‘
’آپ مظاہروں میں (دنیا بھر میں) میں دیکھتے ہیں گراؤنڈ پر جو کچھ ہورہا ہے اس سے ہر کوئی متاثر ہے۔ تو اسرائیل اور فلسطینیوں کی دنیا کے حوالے سے ایک ذمہ داری ہے گو کہ وہ اس کو پسند کرے یا نہ کرے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس تنازع کے عالمی اثرات ہوسکتے ہیں اس لیے بین الاقوامی برادی کی ذمہ داری ہے کہ جنگ کو ختم کرنے کی سرتوڑ کوشش کرے۔
’ایک تنازع جس علاقے میں ہے وہاں سے خطے میں پھیلتا ہے۔ اگر یہ خطے میں پھیل گیا تو یہ پوری دنیا میں پھیل جائے گی۔ یہ ایسا منظرنامہ ہے جس کو کوئی بھی نہیں چاہتا۔‘

سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کا تنازع اس کشیدگی کا بنیادی سبب ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

شہزادہ خالد کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ ہم جنگ بند کرنے کے لیے ازسرنو کوشش کریں۔
شہزادہ خالد کی گفتگو اسرائیلی وزیردفاع کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف جنگ کا نیا فیز کھولنے کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت عالمی شخصیات نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے لبنان میں حالیہ حملے بڑے آپریشن کا نقطہ آغاز ہوسکتے ہیں۔
حزب اللہ نے پیجرز اور واکی ٹاکی حملوں کا جواب دینے کا عزم کیا ہے جن میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔
بدھ کو امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ واشنگٹن صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے کہ لبنان میں ہونے والے حملے کیسے غزہ میں جنگ بندی مذاکرات پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔

شیئر: