لبنان میں دھماکوں کی دوسری لہر میں 20 ہلاک، 450 سے زائد زخمی
لبنان میں دھماکوں کی دوسری لہر میں 20 ہلاک، 450 سے زائد زخمی
بدھ 18 ستمبر 2024 18:08
حزب اللہ کے ایک عہدیدار نے پیجرز دھماکوں کو گروپ کی تاریخ کی سب سے بڑی سکیورٹی ناکامی قرار دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
لبنان کے دارالحکومت بیروت اور ملک کے دیگر حصوں میں بظاہر الیکٹرانکس ڈیوائسز کے دھماکوں کی دوسری لہر میں 20 افراد ہلاک اور 450 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
عرب نیوز نے سرکاری ذرائع ابلاع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سینکڑوں پیجرز کے دھماکوں کے ایک دن بعد واکی ٹاکی اور سولر پینلز کو ٹارگٹ کیا گیا۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق تازہ ترین دھماکوں میں 20 افراد ہلاک اور 450 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
حزب اللہ کے ایک عہدیدار نے امریکی خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ گروپ کے زیر استمال والی ٹاکیز دھماکوں سے پھٹے ہیں۔
لبنان کی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق بیروت میں واقع کئی گھروں اور جنوبی لبنان میں سولر پینل بھی دھماکوں سے اڑے ہیں۔ .
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سکیورٹی ذرائع اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے ملک کے جنوب اور بیروت کے شمالی مضافات کے علاقوں میں ہوئے ہیں۔
ان دھماکوں میں سے ایک منگل کے پیجر دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک شخص کے نماز جنازہ کے دوران ہوا۔
حزب اللہ کا بدھ کو کہنا تھا کہ اس نے اسرائیلی فوج کے آرٹیلری پوزیشن پر راکٹوں سے حملہ کیا۔
لبنان کے وزیرصحت کے مطابق منگل کو ہونے والے پیجرز کے دھماکوں میں 12 افراد ہلاک اور 28 سو زخمی ہوئے تھے۔
لبنانی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے حزب اللہ کی جانب سے درآمد کیے جانے والے پیجرز میں مہینوں پہلے دھماکہ خیز مواد بھر دیا تھا۔
تائیوان کے پیجرز بنانے والی کمپنی نے کہا ہے کہ لبنان میں منگل کو دھماکے سے پھٹنے والے پیجز ان کے نہیں تھے۔
گولڈ اپولو کا کہنا تھا کہ مذکورہ ڈیوائسز کو ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ میں واقع کمپنی بی اے سی نے ان کے لائسنس کے تحت بنایا تھا۔
دوسری جانب حزب اللہ کے اسرائیل پر راکٹ حملوں کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں آئی ہے کہ یہ راکٹ حملے کب کیے گئے۔ تاہم گروپ کی جانب سے عموماً ایسے حملوں کا اعلان حملے کرنے کے فوری بعد کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اعلان کردہ حملے بدھ کو ہی کیے گئے ہیں۔
حزب اللہ نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ پیجر دھماکوں کا اسرائیل کو جواب دے گا۔ تاہم اسرائیلی فوج نے ان حملوں کے حوالے سے کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
دونوں فریقین غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایک دوسرے کے خلاف سرحد پار سے حملوں میں مصروف ہیں جس کے باعث غزہ جنگ پورے مشرق وسطیٰ میں پھیل جانے کا خدشہ ہے۔
اردن کے وزیرخارجہ ایمان سفادی نے اسرائیل پر مختلف محاذوں پر کشیدگی بڑھا کر پورے خطے کو جنگ میں جھونک دینے کی کوشش کا الزام لگایا ہے۔
کارنیگی مڈل ایسٹ سینٹر کے مہاناد ہیگی کا کہنا تھا کہ ’حزب اللہ مکمل جنگ نہیں چاہتی اور اس کی اب بھی کوشش ہے کہ ایسی جنگ سے گریز کیا جائے۔ لیکن جس پیمانے پر یہ ہورہا ہے اور اس کے خاندانوں پر جو اثرات ہو رہے ہیں اس کے سبب حزب اللہ پر سخت ردعمل کا دباؤ ہوگا۔‘
حزب اللہ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ وہ غزہ میں حماس کی حمایت جاری رکھے گا اور اسرائیل کو پیجر حملوں کے جواب کا انتظار کرنا چاہیے۔
حزب اللہ کے ایک عہدیدار نے پیجرز دھماکوں کو گروپ کی تاریخ کی سب سے بڑی سکیورٹی ناکامی قرار دیا تھا۔