Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری

17 اور 18 ستمبر کو ہونے والے دھماکوں میں 37 افراد ہلاک اور تین ہزار کے قریب زخمی ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ واقعہ تنظیم کے رہنما کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے مواصلاتی آلات کے ذریعے دھماکوں کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا، جن کے نتیجے میں 37 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔
ایران کی حمایت یافتہ تنظیم نے مواصلاتی آلات کے ذریعے دھماکوں کا الزام اسرائیل پر لگایا تھا۔ ان میں وہ پیجرز اور واکی ٹاکی شامل تھے جس کو تنظیم کے ارکان استعمال کر رہے تھے۔
اس واقعے کے حوالے سے ابھی تک اسرائیل کا کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
دھماکوں کے بعد پہلی بار بات کرتے ہوئے حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ نے جمعرات کو کہا تھا کہ اسرائیل کو جوابی اقدام کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے حملوں کو ’قتل عام‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اسرائیل امید رکھے یا نہ رکھے مگر اس کو سزا ضرور ملے گی۔‘
ان کی اس تقریر کے تھوڑی دیر بعد بیروت کی فضاؤں میں اسرائیلی جہازوں کی گڑگڑاہٹ سنائی دی اور عمارتوں پر بمباری کی گئی۔
کچھ گھنٹے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے بتایا گیا کہ ’جہازوں اور 100 کے قریب لانچرز نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔‘
لبنان کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنوبی علاقے پر کم سے کم 52 مرتبہ حملے کیے جا چکے ہیں اور یہ اب تک کی سب سے شدید بمباری تھی۔
دوسری جانب حزب اللہ نے بھی کہا ہے کہ اس نے شمالی اسرائیل میں اس کے فوجی مقامات پر 17 حملے کیے ہیں۔

بارڈر کے دونوں طرف لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو علاقے سے نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

تقریباً ایک سال سے اسرائیل غزہ میں فلسیطینی عسکریت پسند تنظیم حماس پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے تاہم اس کے فوجی حزب اللہ کے ساتھ بھی جھڑپیں کرتے رہتے ہیں۔
 بین الاقوامی ثالث مسلسل کوشش کرتے رہے ہیں کہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جھڑپوں اور غزہ میں چھڑی جنگ کو روکا جائے جو کہ حماس کے اسرائیل پر حملوں کے بعد شروع ہوئی تھی۔
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ حماس کی حمایت میں اسرائیل سے لڑ رہی ہے اور تنظیم کے رہنما حسن نصراللہ نے عزم ظاہر کیا ہے کہ جب تک غزہ میں جنگ ختم نہیں ہو جاتی، اسرائیل پر حملے جاری رکھے جائیں گے۔
سرحد کے دونوں اطراف میں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں جن میں زیادہ تر تعداد جنگجوؤں کی ہے جبکہ درجنوں اسرائیل کی جانب سے بھی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں فوجی بھی شامل ہیں۔
بارڈر کے دونوں طرف لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو علاقے سے نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے ایک روز قبل کہا تھا کہ ’حزب اللہ کو قیمت چکانا پڑے گی اس وقت اس وقت اپنے شہریوں کی محفوظ واپسی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم جنگ کے ایک نئے مرحلے کے آغاز کے قریب ہیں۔‘
دوسری جانب لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب نے اسرائیلی حملوں کو لبنان کی خودمختاری اور سلامتی پر حملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ’یہ خطرناک قدم ہے اور جنگ کے پھیلنے کا اشارہ ہے۔‘

شیئر: