Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آلات میں دھماکہ خیز مواد ملک پہنچنے سے قبل بھرا گیا: لبنان کا سلامتی کونسل کو خط

17 اور 18 کو ہونے والے دھماکوں میں 37 افراد ہلاک اور تین ہزار کے قریب زخمی ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
لبنان کے حکام نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ رواں ہفتے دھماکے سے پھٹنے والی رابطے کی ڈیوائسز میں دھماکہ خیز مواد لبنان پہنچنے سے پہلے بھرا گیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لبنان مشن کی جانب سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو بھجوائے گئے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکام نے ایسی ڈیوائسز کا بھی تعین کر لیا ہے جن پر الیکٹرانک پیغامات بھیج کر دھماکے کیے گئے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے دعوٰی کیا ہے کہ اس کے سورس نے لبنانی حکام کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھجوایا گیا خط خود دیکھا ہے۔
اس خط میں حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل کے لیے اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
لبنان میں ہونے والے دھماکوں کے حوالے سے 15 ارکان پر مشتمل سلامتی کونسل کا اجلاس جمعے کو ہو رہا ہے۔
حزب اللہ کے زیراستعمال رابطے کے ذرائع پر حملے 17 اور 18 ستمبر کو کیے گئے جن میں مجموعی طور پر 37 افراد ہلاک اور تین ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔
مختلف افراد کے پاس موجود ڈیوائسز میں دھماکوں کے بعد لبنان کے ہسپتالوں میں بڑی تعداد میں زخمی افراد لائے گئے جبکہ عسکریت پسند گروپ میں بھی شدید افراتفری دیکھنے کو ملی۔
ان حملوں کے بارے میں ابھی تک اسرائیل نے کوئی براہ راست تبصرہ نہیں کیا جن کے میں بارے میں سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ آلات اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے ملک میں پہنچائے۔
اسرائیل کی خفیہ ایجنسی اس سے قبل بھی دیگر ممالک میں اس قسم کے خفیہ اور نئے طرز پر حملوں کی لمبی تاریخ رکھتی ہے۔

شیئر: