ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ، سیکرٹ سروس کی قبل از وقت پلاننگ میں خامیوں کی نشاندہی
سیکرٹ سروس کے ڈائریکٹر نے کہا کہ مقامی اداروں کے ساتھ رابطے میں کمی تھی جبکہ موبائل ڈیوائسز پر زیادہ انحصار تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی تحقیقات میں سیکرٹ سروس نے انتخابی ریلی سے پہلے سکیورٹی پلاننگ اور اس کے نفاذ میں میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے امریکی سیکرٹ سروس کے قائم مقام ڈائریکٹر رونلڈ رو نے سابق صدر پر جولائی میں ہونے والے حملے کے حوالے سے کہا کہ ’ایڈوانس ٹیم کے کچھ اہلکار بہت زیادہ محتاط تھے، جبکہ دیگر اطمینان میں تھے جن کی وجہ سے سکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی ہوئی۔‘
پریس بریفنگ سے خطاب میں رونلڈ رو نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے مقامی اداروں کے ساتھ رابطے میں کمی تھی جبکہ موبائل ڈیوائسز پر ’ضرورت سے زیادہ انحصار‘ کیا گیا جس کے نتیجے میں معلومات آگے شیئر نہیں ہوئیں۔
جولائی میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی ریلی کے مقام سے کچھ فاصلے پر واقع ایک عمارت کی چھت سے حملہ آور میتھیو کروکس نے فائر کیا تھا جس میں سابق صدر زخمی ہوئے تھے۔
سیکرٹ سروس کے قائم مقام ڈائریکٹر رونلڈ رو نے کہا کہ ’مقامی وقت 6 بج کر 10 منٹ پر سیکرٹ سروس سکیورٹی روم نے کاؤنٹر سنائپر رسپانس ایجنٹ کو کال کیا اور اے جی آر کی عمارت کی چھت پر ایک شخص کی موجودگی کے حوالے سے بتایا۔‘
’یہ اہم انفارمیشن سکیرٹ سروس کے ریڈیو نیٹ ورک پر موصول نہیں ہوئی۔‘
خیال رہے کہ فائرنگ کے واقعے میں ریلی کے دو شرکا زخمی ہوئے تھے جبکہ ایک 50 سالہ شخص کی موت واقع ہوئی تھی تاہم حملہ آور کو سیکرٹ سروس کے اہلکار نے چھت پر پی گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
اس واقعے کے بعد سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کمبرلی چیٹل مستعفی ہو گئی تھیں جبکہ متعدد ایجنٹس کو کچھ عرصے کے لیے چھٹی دے دی گئی۔
رونلڈ رو نے مزید کہا کہ سیکرٹ سروس کو اضافی فنڈنگ، اہلکاروں اور سامان کی ضرورت ہے تاکہ وہ بدلتے ہوئے حالات کا مقابلہ کر سکیں۔
ایوان نمائندگان نے جمعے کو ایک بل کی متفقہ منظوری دی ہے جس کے تحت سیکرٹ سروس کی جانب سے صدارتی امیدواروں کو موجودہ صدور اور نائب صدور کے جتنا ہی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔