Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ، سیکرٹ سروس آزادانہ تحقیقات پر متفق

پنسلوینیا میں انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کے خفیہ ادارے، سیکرٹ سروس نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے واقعے کا آزاد جائزہ لینے پر اتفاق کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سابق صدر کو سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکامی پر سیکرٹ سروس کو بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے جس کے بعد انہوں نے واقعے کا جائزہ لینے میں مدد فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
خیال رہے کہ اتوار کو پنسلوینیا میں انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا تاہم وہ محفوظ رہے۔
سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کمبرلی چیٹل نے بیان میں کہا کہ ’سیکرٹ سروس تمام وفاقی، ریاستی اور مقامی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کر ہی ہے تاکہ یہ سمجھا جا سکا کہ کیا ہوا تھا، کیسے ہوا تھا اور آئندہ ایسے واقعے کو رونما ہونے سے کیسے روک سکتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا ’ہم آزادانہ جائزے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں جس کا اعلان کل صدر بائیڈن نے کیا اور اس میں مکمل طور پر شامل ہوں گے۔‘
پیر کو امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے منظر عام پر آنے والی ایک نئی ویڈیو کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا جس سے ان تمام بیانات کی تصدیق ہوتی ہے جس میں عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے پولیس کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی اور شوٹر کی جانب اشارہ بھی کیا جب وہ چھت پر لیٹا ہوا فائر کرنے کی تیاری کر رہا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پولیس کو متنبہ کرنے کی پہلی کوشش کے 86 سیکنڈ بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو ہدف بنانے والی گولی کے چلنے کی آواز آئی۔

حملہ آور نے 500 فٹ کی دوری سے ڈونلڈ ٹرمپ کو نشانہ ببنایا۔ فوٹو: اے ایف پئ

صدر بائیڈن نے انتخابی ریلی کے علاوہ رواں ہفتے ریاست وسکونسن میں ہونے والے ریپبلکن نیشنل کنوینشن کی سکیورٹی کا بھی مکمل جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔
 ریپبلکن نیشنل کنوینشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کو پارٹی کی جانب سے باقاعدہ طور پر صدارتی امیدوار نامزد کیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ہی صدر بائیڈن نے سیکرٹ سروس سے آزاد صدارتی امیدوار رابرٹ کینیڈی جونیئر کو بھی سکیورٹی فراہم کرنے کا کہا ہے۔
سیکرٹ سروس کو اس حوالے سے سخت جانچ پڑتال کا سامنا ہے کہ کس طرح سےمسلح شخص ایک سابق صدر جو دنیا کا محفوظ ترین سیاسی شخص ہے، کو 500 فٹ دور ایک چھت پر سے رائفل کے ذریعے نشانہ بنانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔
سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ کنوینشن کے دوران سکیورٹی مزید سخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سیکرٹ سروس کو آزاد صدارتی امیدوار رابرٹ کینیڈی جونیئر کو بھی سکیورٹی فراہم کرنی چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ کینیڈی خاندان کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے سکیورٹی فراہم کرنا ہی درست اقدام ہے۔

صدر بائیڈن نے قاتلانہ حملے کے واقعے کا آزاد جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

خیال رہے کہ رابرٹ کینیڈی کے چچا صدر جان ایف کینیڈی کو 1963 میں ریاست ٹیکساس میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے پانچ سال بعد سابق صدر کے بھائی اور آزاد امیدوار کے والد رابرٹ کینیڈی کو انتخابی مہم کے دوران لاس اینجلس میں قتل کیا گیا تھا۔
صدر، وزیراعظم، سابق صدور، ان کے اہل خانہ، اہم انتخابی امیدوار اور دورے پر آئے ہوئے غیرملکی سربراہان مملکت کو سکیورٹی فراہم کرنا امریکی سیکرٹ سروس کی ذمہ داری ہے۔

شیئر: