عرب لیگ کا غزہ جنگ کے خاتمے اور فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ
حسام ذکی نے کہا کہ ’دنیا اب ایک خطرناک دوراہے پر کھڑی ہے۔‘ (فوٹو: اے پی)
عرب لیگ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کو مشرق وسطیٰ کو تباہ کرنے والے تنازعات اور جنگوں کے خاتمے کے لیے اپنی کوششوں میں زیادہ فعال ہونا چاہیے کیونکہ عالمی استحکام داؤ پر لگا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پیر کو نیویارک میں عالمی ادارہ برائے مستقبل کے سربراہی اجلاس میں عرب لیگ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل حسام ذکی نے کہا کہ ’دنیا اب ایک خطرناک دوراہے پر کھڑی ہے۔‘
انہوں نے 22 اور 23 ستمبر کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں عرب لیگ کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کا خاتمہ ہوتا نظر نہیں آ رہا جس سے تنازعات کو ختم کرنے کی دنیا کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
’سمٹ آف دی فیوچر‘ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کا سالانہ اجلاس ہے جس نے 2015 میں پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے کو اپنایا تھا۔
جنرل حسام ذکی جنوبی لبنان اور بیروت میں اسرائیل کے اہداف پر ہونے والے فضائی حملوں کے تناظر میں بات کر رہے تھے جن میں ملک کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 500 افراد ہلاک اور 2000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب سے اسرائیل اپنی بمباری میں شدت لایا ہے، اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
عرب لیگ کے سینیئر عہدیدار نے کہا کہ ’پورے ایک سال سے ہم نے عرب خطے میں اقوام متحدہ کو مفلوج محسوس کیا ہے کیونکہ جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جنگ بندی اور اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے جون میں قرارداد پاس کی تو اس وقت تک کئی مہینے گزر چکے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اقوام متحدہ کے نظام کو متاثر کرنے والا یہ جمود بہت سے رکن ممالک میں گہری مایوسی کا باعث بنا۔‘
انہوں نے عالمی برادری پر الزام لگایا کہ وہ غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی کارروائیوں کے حوالے سے دوہرا معیار رکھتی ہے۔
’غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے حوالے سے شرمناک خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ دیگر جگہوں پر تنازعات میں مبتلا اقوام کی بڑے پیمانے پر حمایت کی جا رہی ہے۔‘
حسام ذکی نے جہاں اقوام متحدہ کے نظام کے لیے لیگ کی حمایت پر زور دیا، وہیں انہوں نے عالمی ادارے کی جانب سے فلسطین کو مکمل رکن ریاست کے طور پر تسلیم کرنے میں ناکامی پر مایوسی کا اظہار کیا۔