Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی وزیر خارجہ کا اقوام متحدہ میں اصلاحات کا مطالبہ

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب نے مذاکرات میں حصہ لینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی (فوٹو:اے پی)
سعودی عرب کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایک منصفانہ اور زیادہ مساوی عالمی نظام کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کے نظام میں اصلاح کی جانی چاہیے۔
عرب نیوز کے مطابق پیر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں خطاب کرتے ہوئے شہزادہ فیصل بن فرحان نے خبردار کیا کہ ’عالمی ادارے مقصد (کے حصول) کے لیے نااہل ہیں جیسا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے اسرائیل کو مظالم کے لیے جوابدہ ٹھہرانے میں ناکامی سے ظاہر ہوتا ہے۔‘
وہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی جانب سے ’مستقبل کے لیے معاہدے‘ کو اپنانے کے حق میں ووٹ دینے کے ایک دن بعد خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے معاہدے کے لیے مذاکرات میں حصہ لینے میں ’کوئی کسر نہیں چھوڑی۔‘
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم نے یہ اس لیے کیا کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں ایک بہتر اور ایک سرسبز دنیا بنانے کے لیے سب کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں کثیرالجہتی کو بھی فروغ دینا چاہیے تاکہ آج کے چیلنجوں اور مستقبل کے چیلنجوں کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جا سکے اور آنے والی نسلوں کے فائدے کے لیے امن اور سلامتی کو حاصل کیا جا سکے۔‘
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’یہ معاہدہ بنیادی اصولوں کے ساتھ منسلک ہے، اس کے مقاصد کے حصول کے لیے مختلف چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور پوری دنیا کے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کوششوں کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ معاہدہ ایک منصفانہ اور مساوی عالمی نظام کا وعدہ کرتا ہے، ایک ایسا عالمی نظام جو پائیدار ترقی کے اہداف کے نفاذ کو فروغ دیتا ہے اور تمام ریاستوں، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔‘
سعودی وزیر خارجہ کے بقول ‘ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جو ڈیجیٹل فاصلے کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے اور ترقی پذیر ممالک میں اقتصادی ترقی کو بھی فروغ دیتا ہے۔‘
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’سعودی عرب کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے پوری شدت سے کام کر رہا ہے تاہم روشن مستقبل کے حصول کے لیے اقوام متحدہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اقوام متحدہ کو بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے میں اپنی ذمہ داری نبھانے کے لیے از سرِ نو تشکیل دیا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں پر سعودی عرب متنوع نقطہ نظر کے لیے پُرعزم ہے جو سیاق و سباق سے متعلق ہے اور ہر ملک کی صلاحیتوں کے مطابق ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ توانائی کی سکیورٹی، اقتصادی ترقی اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی تخفیف وہ تین ستون ہیں جو چیلنج کا حل پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ پیرس معاہدے اور موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی) میں درج ہمارے وعدوں کو برقرار رکھا جائے۔‘
شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ ’ہم اقوام متحدہ کے کنونشن کے اگلے اجلاس کا خیرمقدم کریں گے۔ یہ کنونشن کی جماعتوں کی 30 ویں سالگرہ کا اجلاس ہوگا۔‘
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب، جو پائیدار ترقی کے اہداف اور مستقبل کے معاہدے کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے، تعاون کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری اجتماعی کوششیں ہمیں خودمختاری جیسی مختلف اقدار کو برقرار رکھنے اور موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر مستقبل بنانے میں معاون ثابت ہوں گی۔‘

شیئر: