Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب، یو اے ای اور چین کے تعاون سے آئی ایم ایف پروگرام منظور ہوا: شہباز شریف

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’دورے کے دوران پاکستان کے برادر ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے لیے موثر گفتگو کی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب سمیت دوست ممالک کے تعاون سے آئی ایم ایف پروگرام پایہ تکمیل تک پہنچا۔
امریکہ کے دورے سے واپسی پر لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کا پروگرام پایا تکمیل تک نہ پہنچتا اگر ہمارے انتہائی برادر ملک ممالک سعودی عرب، چین اور یو اے ای حصہ نہ ڈالتے۔ میں ان تینوں ممالک کا خصوصی طور پر اور باقی دوست ممالک کا عمومی طور پر ایک بار پھر شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دورے کے دوران پاکستان کے برادر ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے لیے موثر گفتگو کی۔ میں نے کوشش کی کہ پاکستان کے عوام کی آواز دنیا بھر میں پہنچاوں، چاہے وہ فلسطین میں ڈھائے جانے والے مظالم ہیں یا لبنان میں کیے گئے حملے ہیں۔‘
’میں نے کہا کہ فلسطین میں فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہیے اور آزاد فلسطینی ریاست کا فوری قیام ہونا چاہیے۔ فلسطین کو اقوام متحدہ میں نمائندگی ملنی چاہیے۔‘
شہباز کا کہنا تھا کہ ’میں نے کہا کہ کشمیر کے لوگ کئی دہائیوں سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انڈین فوج کے جبر کا بھرپور مقابلہ کر رہے ہیں۔ مودی سرکار نے اگست 2019 میں ان کی آزادی چھین لی۔ پوری دنیا کو کشمیریوں کی سپورٹ کرنی چاہیے اور انہیں ان کا حق ملنا چاہیے۔‘
ان کے مطابق انہوں نے ’پاکستان کے معاشی چیلنجز کا ذکر کیا۔ پچھلے سولہ ماہ میں ہم نے کوشش کرکے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچا لیا۔ پچھلی حکومت نے اس دہانے تک پہنچایا تھا۔ اب ہمارا آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر کا پروگرام منظور ہوا۔ ‘
’مہنگائی اس وقت 9.6 فیصد پر ہے اور سٹیٹ بینک نے ریٹ دو فیصد کم کیا ہے جو اب 17.5 فیصد ہو چکا ہے۔ ہم معاشی ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں، لیکن ابھی بہت محنت کی ضرورت ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’جو لوگ پہلے ہی ٹیکس دیتے ہیں ان پر مزید بوجھ ڈالیں گے تو ترقی نہیں ہوگی، اب اشرافیہ کا قربانی دینے کا وقت ہے، مجھے یقین کے وہ پاکستان کی ترقی میں ہاتھ بڑھائیں گے۔‘
’چیف آف آرمی سٹاف نے ذاتی طور پر بے پناہ کوششیں کی ہیں۔ اس ٹیم ورک کی وجہ سے کامیابی ہوئی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نو مئی کو جناح ہاؤس پر دھاوا بولا گیا، جس طرح جی ایچ کیو پر ایک مذموم حرکت کی گئی اور شہدا کی قبروں کی بے حرمتی کی گئی۔ یہ ناقابل معافی جرم ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔‘

شیئر: