Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہمیں دو ریاستی حل کے ذریعے پائیدار امن کے لیے کام کرنا چاہیے: وزیراعظم شہباز شریف کا جنرل اسمبلی سے خطاب

وزیراعٓظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں غزہ، کشمیر، لبنان اور یوکرین کی صورت حال پر بات کی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، صرف اس کی مذمت کافی نہیں بلکہ ہمیں اس خون ریزی کو روکنا ہو گا۔‘
جمعے کو نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’فلسطینی بچے زندہ جل رہے ہیں اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔‘
’آج ہمیں عالمی نظام کے لئے نہایت کٹھن چیلنجز درپیش ہیں، ان چیلنجز میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کی جنگ، یوکرین میں ایک خطرناک تنازع، دہشت گردی کا دوبارہ سر اٹھانا، بڑھتی ہوئی غربت، جکڑتے ہوئے قرض اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات شامل ہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ‘اسرائیلی کارروائیوں کی صرف مذمت کرنا کافی نہیں ہے، ہمیں اب عمل کرنا ہوگا اور اس خونریزی کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے، بے گناہ فلسطینیوں کا خون اور قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔ُ
’ہمیں دو ریاستی حل کے ذریعے پائیدار امن کے لیے کام کرنا چاہیے، ہمیں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک قابل عمل، محفوظ، متصل اور خودمختار ریاست فلسطین کی جستجو کرنی چاہیے جس کا مستقل دارالحکومت بیت المقدس ہو۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے یہ بی کہا کہ ’ان مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے فلسطین کو فوری طور پر اقوام متحدہ کا مکمل رکن بھی تسلیم کیا جانا چاہیے۔‘
کشمیر کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’انڈیا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’5 اگست 2019 کو انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا، انڈین جبر کے باوجود کشمیری برہان وانی کے نظریے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔‘
’انڈیا مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثیت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ غیر مقامی افراد کو وہاں لا کر آباد کیا جا رہا ہے۔‘
’خطے میں پائیدار امن کے حصول کے لیے انڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا ہو گا، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے مسئلے کا حل نکالا جائے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کے جارحانہ عزائم سے خطے کے امن کو خطرہ ہے۔ پاکستان انڈیا کی کسی بھی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دے گا۔‘
وزیراعظم نے اپنے خطاب کے دوران افغانستان اور وہاں موجود مختلف عسکریت پسند گروہوں کی موجودگی کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان افغانستان میں حالات جلد سے جلد معمول پر آنے کا خواہاں ہے، ہم لاکھوں مصیبت زدہ افغانوں کے لیے اقوام متحدہ کی 3 ارب ڈالر کی انسانی امداد کے لیے اپیل میں شامل ہیں۔‘
اس کے ساتھ ہی ہم ان بین الاقوامی توقعات میں شراکت دار اور ان کی توثیق کرتے ہیں کہ افغان عبوری حکومت خواتین اور لڑکیوں کے حقوق، اور سیاسی شمولیت کے فروغ سمیت انسانی حقوق کا احترام کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’افغان عبوری حکومت کو افغانستان کے اندر تمام دہشت گرد گروہوں خاص طور پر پڑوسی ممالک کے خلاف سرحد پار دہشت گردی کے ذمہ داروں کو بے اثر کرنے کے لیے موثر کارروائی کرنی چاہیے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’بدقسمتی سے آج ہمیں ایک بار پھر خاص طور پر ٹی ٹی پی اور اس کے کارندوں کی طرف سے بیرونی سرپرستی کی حامل دہشت گردی کی نئی لہر کا سامنا ہے۔‘
’ہم اپنی جامع قومی کاوش ’عزم استحکام‘ کے ذریعے ایک بار پھر اس خطرے کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ‘افغانستان میں داعش، القاعدہ اور فتنہ الخوارج امن کے لیے خطرہ ہیں۔‘
اس موقع پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیل مظالم پر بطور احتجاج پاکستان وفد اور دیگر کئی ممالک کے سفارت کاروں نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے علامتی واک آؤٹ کیا۔

شیئر: