’خیبر‘ اور ’شہاب تھری‘، ایران کے بیلسٹک میزائلوں کی صلاحیت کیا ہے؟
’خیبر‘ اور ’شہاب تھری‘، ایران کے بیلسٹک میزائلوں کی صلاحیت کیا ہے؟
بدھ 2 اکتوبر 2024 8:30
ایران کے تین ٹھوس فیول والے میزائلوں میں ‘حج قاسم‘، ’خیبر شکن‘ اور ’فتح ون‘ شامل ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز
لبنان میں حزب اللہ کے خلاف کارروائی کے ردعمل میں ایران نے اسرائیل پر 200 بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ یہ رواں سال اپریل کے بعد دوسری بار ہے جب ایران نے اپنے میزائلوں سے اسرائیل کو براہ راست نشانہ بنایا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق تہران کے اسلحہ خانے میں بیلسٹک میزائل کو ایک اہم جزو کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ امریکہ کے ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل انٹیلیجنس کے مطابق ایران خطے میں سب سے زیادہ بیلسٹک میزائلوں کا ذخیرہ رکھنے والا ملک ہے۔
یہاں ہم ان میزائلوں کے بارے میں دستیاب تفصیل کا جائزہ لیتے ہیں۔
رواں سال اپریل میں ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی اسنا نے گرافکس جاری کیں جن میں 9 ایسے میزائل دکھائے گئے جو اسرائیل تک مار کر سکتے ہیں۔
ان میزائلوں میں ‘سیجل‘ فی گھنٹہ 1700 کلومیٹر فاصلہ طے کر سکتا ہے اور اس کی مار ڈھائی ہزار کلومیٹر تک ہے۔ ’خیبر‘ وہ ایرانی میزائل ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ دو ہزار کلومیٹر تک جا سکتا ہے۔
اسنا کے مطابق ’حج قاسم‘ میزائل 1400 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔
واشنگٹن میں قائم ایک نجی آرگنائزیشن ’آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن‘ کے مطابق ایران کے بیلسٹک میزائلوں میں ’شہاب ون‘ بھی شامل ہے جو 300 کلومیٹر تک مار کرتا ہے جبکہ ’ذوالفقار‘ کی مار 700 کلومیٹر تک ہے۔
ایرانی میزائل ’شہاب تھری‘ 800 سے ایک ہزار کلومیٹر تک فاصلہ طے کر سکتا ہے جبکہ ’اماد‘ نامی میزائل کا تجربہ کیا جا رہا ہے جو دو ہزار کلومیٹر تک مار کر سکے گا۔
برلن میں انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز میں ایرانی میزائل پروگرام کے ماہر فیبان ہنز کہتے ہیں کہ اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کی ویڈیوز اور گرنے والے مقامات کا جائزہ لینے سے اندازہ ہوتا ہے کہ تہران نے ٹھوس اور مائع فیول والے میزائلوں کو ملا کر حملہ کیا۔
ٹھوس فیول والے میزائلوں کو موبائل لانچرز سے داغا جاتا ہے جو ایک خاص زاویے پر مڑے ہوتے ہیں جبکہ مائع فیول والے میزائلوں کو عمودی داغا جاتا ہے۔
فیبان ہنز کے مطابق تین ٹھوس فیول والے میزائلوں میں ‘حج قاسم‘، ’خیبر شکن‘ اور ’فتح ون‘ شامل ہیں جبکہ اسرائیل پر داغے گئے دیگر میزائلوں میں مائع فیول والے ’اماد‘، ’بدر‘ اور ’خرامشہر‘ ہوں گے۔
ایران کا کہنا ہے کہ اُس کے بیلسٹک میزائل امریکہ، اسرائیل اور دیگر ممکنہ علاقائی حریفوں سے دفاع اور جواب کے لیے ہیں۔
امریکہ میں قائم فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے سینیئر فیلو بین تالیبلو نے سنہ 2023 میں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران نے زیرِزمین میزائلوں کی تیاری، ذخیرہ کرنے اور ٹرانسپورٹ و فائرنگ کا مکمل نظام بنایا ہے اور اس پر مسلسل کام جاری ہے۔
اُن کے مطابق ایران نے جون 2020 میں پہلا بیلسٹک میزائل زیرِزمین داغا تھا۔
علاقائی حملے
رواں سال جنوری میں ایران کے پاسداران انقلاب نے کہا تھا کہ اُس نے عراق کے نیم خودمختار علاقے کُردستان میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ ایرانی فوج نے شام میں داعش کے جنگجوؤں کو بھی میزائلوں سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
ایران نے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں عسکریت پسند گروپ کو بھی میزائلوں سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
سنہ 2019 میں سعودی عرب اور امریکہ نے کہا تھا کہ سعودی آئل فیلڈ پر میزائل حملے میں ایران ملوث تھا تاہم تہران نے اس کی تردید کی تھی۔
سنہ 2020 میں ایران نے عراق میں ڈرون حملے میں اپنے فوجی کمانڈر کے مارے جانے پر ردعمل میں بغداد میں امریکی افواج کے بیس کو نشانہ بنایا تھا۔
یمن کے حوثیوں کی پشت پناہی
امریکہ عرصہ دراز سے ایران پر یمن کے حوثیوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتا آیا ہے۔ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد سے حوثی بحیرہ احمر میں امریکی بحری جہازوں اور دیگر مال بردار جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
تہران حوثیوں کو اسلحے کی فراہمی سے انکار کرتا آیا ہے۔ گزشتہ ماہ خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے مغربی اور علاقائی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ ایران حوثیوں کو روسی میزائلوں کی فراہمی کے لیے خفیہ مذاکرات منعقد کرا رہا ہے۔
سنہ 2022 میں حوثیوں نے متحدہ عرب امارات میں مختلف مقامات پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملے کیے تھے۔ اس میں ایک حملہ امارات میں امریکی بیس پر بھی تھا جس کو پٹریاٹ انٹرسپٹر میزائل نے ناکام بنا دیا تھا۔
حزب اللہ کی حمایت
لبنان میں ایران کے حمایت یافتہ عسکری گروپ حزب اللہ کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے ہزاروں راکٹوں کو ایسے میزائلوں میں تبدیل کر سکتا ہے جو مخصوص ہدف کو نشانہ بنائیں۔ گروپ ڈرون تیار کرنے کی صلاحیت رکھنے کا بھی دعویٰ کرتا ہے۔
گزشتہ برس حسن نصراللہ نے کہا تھا کہ وہ ایرانی ماہرین کی مدد سے راکٹ اور میزائل تیار کرنے کی مکمل صلاحیت کے حامل ہیں۔
شام
اسرائیلی اور مغربی انٹیلیجنس حکام کے مطابق ایران نے شام کے صدر بشار الاسد کو باغیوں کے خلاف لڑنے کے لیے مخصوص ہدف کو نشانہ بنانے والے گائیڈڈ میزائل فراہم کیے تھے۔
ان ذرائع کے مطابق تہران نے شام کے دارالحکومت دمشق میں بشار الاسد کی افواج کی مدد کے لیے زیرِزمین میزائل بنانے کی فیکٹریاں قائم کیں۔