Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں تین سالہ بچی کے جسم سے پانچ کلو وزنی ٹیومر نکال لیا گیا

سوشل میڈیا پر بچی کے والد نے حکومت سے علاج کرانے کا مطالبہ تھا (فوٹو: محکمۂ صحت بلوچستان)
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں ڈاکٹروں نے کامیاب آپریشن کر کے تین سالہ بچی کے جسم سے پانچ کلو گرام وزنی رسولی نکال دی۔
بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل کی رہائشی تین سالہ بچی زرمیوہ ٹیومر کی وجہ سے چلنے پھرنے سے قاصر تھی۔
زر میوہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھی جس میں ان کے والد نے اپنی بیٹی کی اذیت ناک حالت بیان کرتے ہوئے حکومت سے علاج کرانے کا مطالبہ تھا۔
محکمۂ صحت بلوچستان کے ترجمان ڈاکٹر وسیم احمد بیگ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’معاملے کا علم ہوا تو وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے نوٹس لیا اور بچی کا مفت علاج کرانے کا اعلان کیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ بچی کو علاج کے لیے کوئٹہ کے نیم سرکاری چلڈرن ہسپتال لایا گیا جہاں ضروری ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹروں نے آپریشن کا فیصلہ کیا۔
ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق بچی کو سیکرو کوسیجل ٹیراٹوما (ایس سی ٹی) نامی ٹیومر تھا جو بروقت علاج نہ کرانے کی وجہ سے بہت بڑھ گیا  تھا۔ اسے نکالنے کے لیے ایک پیچیدہ آپریشن کیا گیا جو تقریباً اڑھائی گھنٹے جاری رہا۔
انہوں نے بتایا کہ ’یہ کامیاب آپریشن کوئٹہ کے نیم سرکاری چلڈرن ہسپتال کے شعبہ پیڈز سرجری کے سربراہ پروفیسر سرجن غلام نبی ناصر اور ان کی ٹیم نے کیا جس کے بعد بچی روبصحت ہیں۔‘
سرجن غلام نبی ناصر کا کہنا ہے کہ ’شعبۂ انستھیزیا سمیت ہماری پوری ٹیم نے بڑی محنت کے بعد ٹیومر کو ہٹایا۔ پانچ کلو وزنی ٹیومر کا حجم 10انچ ضرب 12 انچ تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ بچی کی حالت اب بہتر ہے اور وہ تیزی سے ریکور ہو رہی ہے۔ ’بچی جلد صحت یاب ہوکر عام بچوں کی طرح زندگی گزار سکے گی۔‘
امریکی ادارے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کی ویب سائٹ کے مطابق ’سیکرو کوسیجل ٹیراٹوما‘ ایک پیدائشی نقص ہے جو  پیدائش سے پہلے نشوونما پاتا ہے اور ریڑھ کی ہڈی کے نیچے ٹیل بون یعنی دُم کی ہڈی (جسے کوکسیکس بھی کہا جاتا ہے) سے بڑھتا ہے۔
یہ اندازاً ہر 35 ہزار بچوں میں سے ایک میں ہوتا ہے۔ لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

ٹیومر کو نکالنے کے لیے ایک پیچیدہ آپریشن کیا گیا جو تقریباً اڑھائی گھنٹے جاری رہا (فوٹو: محکمہ صحت بلوچستان)

شروع میں یہ ٹیومر بہت چھوٹا ہوتا ہے جسے سرجری سے با آسانی ہٹایا جا سکتا ہے لیکن بروقت علاج نہ کرانے کی وجہ سے یہ ٹیومر بڑھ کر پیچیدگی اختیار کرسکتا ہے۔
زرمیوہ کے والد صدر خان نے اُردو نیوز کو بتایا کہ وہ بہت غریب ہیں اور محنت مزدوری سے بمشکل گھر کا خرچہ پورا کرتے ہیں۔
’رقم نہ ہونے کی وجہ سے بچی کا علاج شروع نہیں کراسکا جس کی وجہ سے ٹیومر بڑھتے بڑھتے اتنا ہوگیا کہ بیٹی کے لیے اس کا وزن اُٹھانا بھی مشکل ہوگیا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ زرمیوہ دوسرے بچوں کی طرح بیٹھ سکتی تھی نہ ہی کھیل سکتی تھی۔ اسے چلنے پھرنے اور حاجت پوری کرنے میں بھی بہت مشکل ہوتی تھی۔
’پنجاب کے بڑے بڑے ہسپتال بھی گیا مگر بھاری اخراجات کی وجہ سے آپریشن نہیں کراسکا۔ کچھ ڈاکٹرز بھی ٹیومر کا سائز دیکھ کر آپریشن سے کترا رہے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ چند دن پہلے انہوں نے ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالی اس کےبعد صوبائی حکومت نے ان سے رابطہ کیا اور بیٹی کا مفت علاج کرایا جس پر وہ حکومت کے شکر گزار ہیں۔

شیئر: