Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی لڑکی کو ’انڈین دل‘ نے نئی زندگی دے دی

19 سالہ عائشہ راشن کی چنئی کے ایم جی ہیلتھ کیئر میں ٹرانسپلانٹ سرجری کی گئی (فوٹو:این ڈی ٹی وی)
 پاکستان کے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک نوجوان خاتون کو انڈین شہری کے دل نے نئی زندگی دے دی۔
انڈین این ڈی ٹی وی کے مطابق 19 سالہ عائشہ روشن کی انڈیا کے شہر چنئی کے ایم جی ہیلتھ کیئر میں ٹرانسپلانٹ سرجری کی گئی۔ شہر میں واقع ایشوریان ٹرسٹ کے تعاون سے سرجنوں نے یہ پیوندکاری مفت انجام دی۔
عائشہ روشن نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں ٹرانسپلانٹ کے بعد بہتر محسوس کر رہی ہوں۔‘ ان کی والدہ نے ڈاکٹروں، ہسپتال اور میڈیکل ٹرسٹ کا شکریہ ادا کیا۔ 
عائشہ روشن کی حالت اب بہتر ہے اور وہ پاکستان واپس جا سکتی ہیں۔
وہ فیشن ڈیزائن کی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ لڑکی کے اہل خانہ نے بتایا کہ وہ ٹرسٹ اور چنئی کے ڈاکٹروں کے تعاون کے بغیر آپریشن کے متحمل نہیں ہو سکتے تھے۔
ڈاکٹروں کے مطابق عائشہ کو دل کی شدید تکلیف کے باعث ہسپتال داخل کیا گیا تھا۔ انہیں ہارٹ فیل ہونے کے بعد ایکمو پر منتقل کر دیا گیا تھا جو دل یا پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والے جان لیوا امراض میں مبتلا افراد کی زندگی بچانے میں معاونت کرتی ہے۔
تاہم دل کے والوو لیک ہونے کی وجہ سے عائشہ روشن کے مکمل دل کے ٹرانسپلانٹ کی ضرورت پیش آئی۔
دل کی پیوند کاری پر 35 لاکھ انڈین روپے لاگت آئی تاہم میڈیکل ٹرسٹ اور ڈاکٹرز کے تعاون کی بدولت عائشہ کا مفت علاج کیا گیا۔
انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ اینڈ لنگ ٹرانسپلانٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کے آر بالاکرشنن اور ان کے شریک ڈائریکٹر ڈاکٹر سریش راؤ نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ڈونیٹ کرنے کے لیے دل دہلی سے لایا گیا تھا اور خاتون خوش قسمت تھیں کہ انہیں مل گیا۔
’عائشہ روشن کو دل بروقت موصول ہو گیا کیونکہ کوئی دعوے دار نہیں تھے ورنہ کسی غیر ملکی کو عضو نہیں مل سکتا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ میری بیٹی کی طرح ہیں۔‘ 

شیئر: