Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں غیر قانونی اجتماع کی اجازت نہیں دی جائے گی: ہائی کورٹ کا حکم نامہ

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے تو یقینی بنائیں کہ اس پر مکمل عمل درآمد ہو‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کا احتجاج رکوانے کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ’وفاقی دارالحکومت میں غیر قانونی اجتماع کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یقینی بنایا جائے کہ ایس سی او سمٹ کے دوران اسلام آباد میں احتجاج اور لاک ڈاؤن کی صورت حال پیدا نہ ہو۔‘
سنیچر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کا احتجاج روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’کسی کا یہ حق نہیں کہ وہ سڑک کے درمیان اکٹھے ہو جائیں اور میرا راستہ بند کر دیں۔‘ 
’اس وقت شہر ایسا لگ رہا ہے جیسے حالتِ جنگ میں ہے، انہیں مناسب جگہ دیں جہاں احتجاج کریں یا جو مرضی کرنا ہو کر لیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’موبائل سروس بند ہے کوئی ایمرجنسی میں کسی سے رابطہ نہیں کر سکتا، آپ مناسب اقدامات کریں اور اسلام آباد کو کلیئر کریں۔‘
’غیرملکی وفود پاکستان آرہے ہیں، کوئی نامناسب واقعہ ہوتا ہے تو وزارتِ داخلہ ذمہ دار ہو گی، آپ نے فوج بھی طلب کر رکھی ہے؟ مسلح افواج سول حکام کی معاونت کرتی ہیں؟‘
چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ’شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے تو یقینی بنائیں کہ اس پر مکمل عمل درآمد ہو۔‘
اس پر وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم علی آغا نے موقف اپنایا کہ ’وزیراعلٰی خیبر پختونخوا بضد ہیں، صوبے کی بھاری حکومتی مشینری ان کے ساتھ ہے، بہت سی سرکاری مشینری کو نقصان پہنچایا گیا ہے اور جلا دیا گیا ہے۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’اسلام آباد انتظامیہ اور حکومت احتجاج کے لیے مناسب جگہ مختص کرے، مظاہرین انتظامیہ کی جانب سے مختص کردہ جگہ پر جا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔‘

چیف جسٹس نے کہا کہ ’اسلام آباد انتظامیہ اور حکومت احتجاج کے لیے مناسب جگہ مختص کرے‘ (فائل فوٹو: اسلام آباد ہائی کورٹ)

’آئین کے آرٹیکل 16 اور 17 عوام کو اجتماع اور نقل و حرکت کے بنیادی حقوق فراہم کرتے ہیں، تاہم یہ بنیادی حقوق قانون کے مطابق لگائی گئی مناسب قدغن پر منحصر ہیں۔‘
عدالت کو بتایا گیا کہ ایک سیاسی جماعت کے کارکنان ریڈ زون کی جانب مارچ کر رہے ہیں، ان کارکنوں کا ریڈ زون میں اجتماع دیگر شہریوں کی نقل و حرکت منجمد کر دے گا۔
عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ آرٹیکل 245 کے تحت امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے فوج کو بھی تعینات کیا گیا ہے جبکہ شہر بھر میں دفعہ 144 بھی نافذ ہے۔
اس پر عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ کہ ’اسلام آباد میں امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔‘
مزید کہا گیا کہ ’اس صورت حال میں اسلام آباد میں کسی قسم کے بھی احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ’کیس کی آئندہ سماعت 17 اکتوبر کو مقرر کی جائے۔‘

شیئر: