Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا سرکار کی 50 سے زائد گاڑیاں ’اسلام آباد اور پنجاب پولیس کی تحویل میں‘

خیبرپختونخوا حکومت نے دعویٰ کیا کہ پی ڈی اے سمیت ڈسٹرکٹ گورنمنٹ مردان اور صوابی کی گاڑیاں بھی پنجاب پولیس کے قبضے میں ہیں (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
خیبرپختونخوا حکومت کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے قافلے میں شامل ریسکیو 1122 کی 10 ایمبولینسز سمیت 50 سے زائد سرکاری گاڑیاں پنجاب اور اسلام آباد پولیس نے اپنی تحویل میں لے لی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 4 اکتوبر کو اسلام آباد ڈی چوک احتجاج کے لیے خیبرپختونخوا سے وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ورکرز کی ایک بڑی تعداد گئی۔
پنجاب کی حدود میں رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے کرین سمیت ایمرجنسی کے لیے ریسکیو 1122 کے ایمبولینسز  بھی کارکنوں کے قافلوں میں شامل تھیں۔
اسلام آباد میں پولیس جو گاڑیاں اپنے ساتھ لے گئی، ان میں خیبرپختونخوا سرکار کی 50 سے زائد گاڑیاں شامل ہیں۔
ریسکیو کی گاڑیاں پولیس تحویل میں
خیبرپختونخوا ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایاز کے مطابق ریسکیو 1122 کی 22 گاڑیاں پولیس ساتھ لے گئی ہے جن میں ایمبولینس اور فائروہیکل شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ریسکیو نے صوبائی حکومت کی درخواست پر ایمرجنسی کے لہے حسن ابدال میں گاڑیاں کھڑی کی تھیں جو پولیس اپنے ساتھ لے گئی۔
ڈی جی ریسکیو کے مطابق ریسکیو 1122 کے 50 سے زائد اہلکاروں پر ایف آئی ار درج کرکے انہیں تھانے میں بند کر دیا گیا ہے۔ 
خیبرپختونخوا حکومت نے دعویٰ کیا کہ پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی سمیت ڈسٹرکٹ گورنمنٹ مردان اور صوابی کی گاڑیاں بھی پنجاب پولیس کے قبضے میں ہیں۔
صوبائی وزیر سہیل آفریدی نے اردو نیوز کو بتایا کہ صوبے کی سرکاری گاڑیوں کی توڑ پھوڑ سے نہ صرف کروڑوں کا نقصان پہنچایا گیا ہے بلکہ متعدد گاڑیاں پولیس نے اپنے قبضے میں بھی لے رکھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اسلام آباد پولیس کے اہلکار گرفتاری کے نام پر ہماری گاڑیوں سے قیمتی سامان لے گئے ہیں۔ ڈی چوک کے قریب پولیس کے اہلکاروں نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی گاڑیوں سے نقد پیسے اور قیمتی موبائیل بھی چوری کیے۔‘

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے ابھی تک ہماری گاڑیاں اپنے قبضے میں لے رکھی ہیں (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)

صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کا کہنا تھا کہ ’پنجاب پولیس نے حد سے تجاوز کر کے سرکاری گاڑیوں کو نقصان پہنچایا ہے جس کا ازالہ ان کو کرنا پڑے گا۔ نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کی گاڑیاں ابھی بھی پولیس کے قبضے میں ہیں جن کا سیاسی احتجاج کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔‘
 ’کے پی ہاؤس میں موجود صوبائی حکومت کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔‘ 
وزیراعلیٰ کی گاڑی بھی غائب 
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز 6 اکتوبر کو منظرعام پر آنے کے بعد ایوان کو بتایا کہ کے پی ہاؤس اسلام آباد میں ان کی ذاتی گاڑی کھڑی تھی جس کے شیشے توڑے گئے جبکہ سی ایم کے پروٹوکول میں شامل گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے ابھی تک ہماری گاڑیاں اپنے قبضے میں لے رکھی ہیں جن کا حساب لیا جائے گا۔

احتجاج میں خیبرپختونخوا کی سرکاری مشینری کے استعمال کے حوالے سے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)

دوسری جانب پی ٹی آئی کے احتجاج میں خیبرپختونخوا کی سرکاری مشینری کے استعمال کے حوالے سے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو سرکاری ملازمین کی احتجاج میں ملوث ہونے کی تحقیق کرے گی۔
خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی اور مشیر تاحال لاپتا
ڈی چوک احتجاج کے دوران خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی لیاقت علی اور مشیر زرشاد خان تاحال لاپتا ہیں۔
پی ٹی آئی کے مطابق لیاقت خان کو سکیورٹی اہلکاروں سمیت گرفتار کیا گیا ہے جبکہ زرشاد خان بھی کے پی ہاؤس سے لاپتا ہوئے ہیں۔
صوبائی حکومت نے دعویٰ کیا کہ پنجاب اور اسلام آباد پولیس نے کابینہ اراکین کے ساتھ سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کو بھی گرفتار کیا ہے۔

شیئر: