Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی سرمایہ کاری وفد پاکستانی حکومت سے دوطرفہ بات چیت کے بعد واپس روانہ

خالد بن عبدالعزیز الفالح نے واضح کیا کہ سعودی عرب تعمیراتی منصوبوں کے لیے دنیا کا سب سے بڑا مقام ہے (فائل فوٹو: پی ایم او)
سعودی عرب کا اعلیٰ سطح کا وفد جو وزیر سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح کی قیادت میں بدھ کو اسلام آباد پہنچا تھا، پاکستانی حکومت سے دو طرفہ بات چیت مکمل کر کے جمعے کی شب واپس روانہ ہو گیا ہے۔
پچاس سے زائد کمپنیوں اور کئی سعودی محکموں کے 129 اراکین پر مشتمل سعودی سرمایہ کاری وفد نے اپنے تین روزہ دورے کے دوران 2.2 ارب ڈالر کے 27 معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کیے۔
جمعے کے روز سعودی وفد نے پاکستانی وزرا اور دیگر اعلٰی حکام کے ساتھ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ بات چیت کے لئے راؤنڈ ٹیبل کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس میں پاکستانی حکومت کی نمائندگی وفاقی وزرا مصدق ملک، عبدالعلیم خان، جام کمال خان، محمد اورنگزیب، رانا تنویر، اویس لغاری، احد چیمہ، شزا فاطمہ اور شیخ قیصر نے کی۔
اس موقعے پر دونوں اطراف سے مختلف شعبوں میں اشتراک کے لیے کئی تجاویز پیش کی گئیں۔
دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام نے فوڈ سکیورٹی، آئی ٹی، تعمیرات، معدنیات اور ٹرانسپورٹ میں تعاون کے علاوہ ریلوے اور بحری رابطہ کاری میں اضافے کے بارے میں بھی بات چیت کی۔
اس موقع پر اداروں کی ڈیجیٹیلائزیشن اور ای گورننس کے حوالے سے وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا خواجہ نے اجلاس کو بریفنگ دی۔
سعودی وزیر سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح نے پاکستان کے لئے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہت مواقع ہیں، وزیراعظم اور پاکستانی حکام سے ملاقاتیں شاندار رہیں، اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔
سعودی وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سعودی عرب ہر ممکن اقدام کرے گا۔
اس موقع پر پاکستان کے وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت استحکام کی طرف گامزن ہے، اعشاریے بہتری کی نشاندہی کر رہے ہیں، معیشت کی مضبوطی کے لیے متعدد پالیسیاں متعارف کرائی ہیں۔
وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ دوطرفہ سرمایہ کاری سے سعودی عرب سے دیرینہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، سعودی وژن 2030 اور پاکستان کی معاشی ترجیحات مطابقت رکھتی ہیں۔
وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان نے کہا کہ دونوں ممالک کی بزنس کمیونٹی مزید نزدیک آ رہی ہے۔ ’ٹیکسٹائل، لیدر، فوڈ اور دیگر شعبوں میں تجارت کو فروغ دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ نومبر میں 30 رکنی تجارتی وفد پاکستان سے سعودی عرب جائے گا۔
بعد ازاں پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری عبدالعلیم خان نے وفد کے اعزاز میں استقبالیہ دیا۔
اس موقعے پر سعودی وزیر سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح نے پاکستان کے لئے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہت مواقع ہیں، وزیراعظم اور پاکستانی حکام سے ملاقاتیں شاندار رہیں، اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔
سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ہاتھ تھاما
پاکستانی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ ’سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان اور پاکستانی عوام کا ہاتھ تھاما۔ ہمارے کہنے سے پہلے ہی سعودی عرب نے پاکستان کا ساتھ دیا، ہمارا دِلوں کا رشتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کا نجی شعبہ ملکی معیشت میں بڑا حصہ ڈال رہا ہے، مالیاتی اعشاریے بہتر ہو رہے ہیں۔ اعتماد بحال ہو رہا ہے، پاکستان کے پرائیویٹ سیکٹر میں بڑا سکوپ موجود ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے بزنس ٹو بزنس اور گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ کے اہم منصوبوں میں شراکت ہوگی۔
قبل ازیں جمعرات کو دونوں ممالک میں دو اعشاریہ دو ارب ڈالر کے 27 معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط کیے گئے۔
جن معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں ان میں سیمی کنڈکٹرز کی تیاری، تعمیرات، ٹیکسٹائل، پیٹرولیم، توانائی، ٹرانسپورٹ اور سائبر سکیورٹی کے شعبے شامل ہیں۔
سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح اور ان کے ساتھ آئے ہوئے کاروباری افراد نے واضح پیغام دیا کہ وہ مستقبل میں خوشحالی اور ترقی کے ثمرات کو پاکستان کے ساتھ بانٹنے کے لیے تیار ہیں۔

دونوں ممالک میں دو اعشاریہ دو ارب ڈالر کے 27 معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط کیے گئے (فائل فوٹو: پی ایم او)

خالد بن عبدالعزیز الفالح نے پاک سعودی بزنس فورم سے اپنے خطاب میں کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ متبادل توانائی، معدنیات، فوڈ سکیورٹی، زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں قریبی تعاون کا خواہاں ہے اور پاکستان ان شعبوں میں مواقع اور اپنی باصلاحیت افرادی قوت کے ذریعے اس کو ممکن بنا سکتا ہے۔
پاکستان کے بہترین آئی ٹی ماہرین
سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ مستقبل میں سعودی عرب کو الیکٹرک گاڑیوں اور الیکٹریفیکیشن کی ضرورت ہے جس کے لیے پاکستان کاپر، ایلومینیم اور تار سازی میں حصہ ڈال سکتا ہے۔
خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا کہ سعودی عرب انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پاکستان کی لامحدود صلاحیتوں سے آگاہ ہے اور یقین رکھتا ہے کہ اس میدان میں پاکستان کے پاس بہترین انسانی صلاحیت موجود ہے کیونکہ جب سے سعودی عرب میں بین الااقوامی انسانی وسائل آنا شروع ہوئے ہیں ہم یہ دیکھ رہے ہیں۔
سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ سے لے کر کلاوڈ کمپیوٹنگ اور اے آئی ڈیٹا ہب تک۔
پاکستان غذائی اجناس فراہمی کا ممکنہ عالمی مرکز
انہوں نے کہا کہ فوڈ سکیورٹی ایک عالمی مسئلہ ہونے کے ساتھ سعودی عرب کا بھی مسئلہ ہے اور انہیں یقین ہے کہ ماضی کی طرح پاکستان ایک مرتبہ پھر نہ صرف سعودی عرب بلکہ دنیا کو اناج، چاول، گوشت، مرغی، مچھلی اور دیگر غذائی اجزا فراہم کرنے کا مرکز بن سکتا ہے۔
تعمیراتی سامان کی پاکستان سے درآمد کی خواہش
خالد بن عبدالعزیز الفالح نے واضح کیا کہ سعودی عرب تعمیراتی منصوبوں کے لیے دنیا کا سب سے بڑا مقام ہے اور آئندہ چند برسوں میں تعمیراتی اور مواد کے حصولی کے لیے 1.8 کھرب ڈالر کے ٹھیکے دینا شروع کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سالانہ 200 ارب ڈالر کے تعمیراتی، ای پی سی (انجینیئرنگ، کنسٹرکشن، پروکیورمنٹ) اور مواد کی حصولی کے ٹھیکے دیے جائیں گے۔
خوش قسمتی سے پاکستان میں ہمارے شراکت داروں کے لیے، ان ٹھیکوں کے لیے اکثر چیزیں برآمد کروائی جائیں گی اور ہم چاہیں گے کہ یہ پاکستان سے برآمد ہوں۔

سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ مستقبل میں سعودی عرب کو الیکٹرک گاڑیوں اور الیکٹریفیکیشن کی ضرورت ہے (فائل فوٹو: وزارت آئی ٹی)

اس موقعے پر پاکستان سے سرجیکل مصنوعات کی درآمد کا معاہدہ کرنے والے سعودی عرب کے آل کیئر میڈیکل گروپ کے سربراہ سلطان المظفر نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دیگر شعبوں کی طرح طب کے میدان میں بھی دونوں ممالک کے مابین تعاون کے وسیع مواقع ہیں اور انہی مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے انہوں نے پاکستان کے بڑے سرجیکل مینوفیکچرز ہلبرو گروپ سے 60 لاکھ ڈالر کا معاہدہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں طبی شعبے میں شراکت داری کے لیے آئے ہیں اور اپنے پارٹنر کے ساتھ مل کر جلد ہی سعودی عرب میں ایک سرجیکل فیکٹری کا آغاز کریں گے۔
’پاکستان کے پاس انسانی وسائل، علم، سائنسدان اور بڑا بازار ہے‘
سلطان المظفر نے کہا کہ پاکستان میں قوانین میں تبدیلی آئی ہے اور معیشت میں استحکام، قیمتوں کی کم گنجائش جیسی مثبت خبریں پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک اچھا مقام بنا رہی ہیں۔ پاکستان کے پاس انسانی وسائل، علم اور سائنسدان ہیں اور یہ ایک بڑا بازار ہے۔ ایک سرمایہ کار کو اس عظیم مارکیٹ میں معیاری مقام حاصل کرنا پسند ہے۔ سعودی عرب میں، ہم یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان پورے ایشیا کے لیے ایک بڑا دروازہ ہے۔
پاکستان کی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) سے معاہدہ کرنے والے الکفاح گروپ کے چیف آپریٹنگ آفیسر صالح الکثیر نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ان کی کمپنی تعمیرات، زراعت اور دوسرے شعبوں میں ایف ڈبلیو او کے ساتھ مل کر پاکستان اور سعودی عرب میں کام کرنا چاہتی ہے۔
 انہوں نے کہا کہ ایف ڈبلیو او نے مختلف شعبوں میں مثالی کام کیا ہے اور انہیں توقع ہے کہ ان کے ساتھ تعاون الکفاح کے لیے مفید ثابت ہو گا۔
گذشتہ سات ماہ میں سعودی وزارت برائے سرمایہ کاری کے وفد کا پاکستان کا یہ تیسرا دورہ تھا۔ اس سے قبل رواں سال اپریل اور مئی میں بھی خصوصی وفد بزنس ٹو بزنس بات چیت کے لیے پاکستان آیا تھا۔ 
 

شیئر: