Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جعلی محبت حقیقی نقصان‘: ممبئی میں ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے فراڈ کرنے والا گرفتار

ملزم کا تعلق سبولی سے ہے جہاں اس کے والد سکول پرنسپل اور بڑے بھائی ڈینٹسٹ ہیں۔ (فوٹو: مڈ ڈے)
ممبئی پولیس نے سنیچر کو کارروائی کرتے ہوئے ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے فراڈ کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق ممبئی پولیس نے سنیچر کو کارروائی کرتے ہوئے انکُر مِینا نامی شخص کو گرفتار کیا جو ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے خواتین کی جعلی پروفائلز بنا کر کئی افراد کے ساتھ فراڈ کر چکا ہے۔
مڈ ڈے کی رپورٹ کے مطابق 26 سال کے انکُر مِینا کو سائبر انچارج اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر ویویک تامبے اور پولیس سب انسپکٹر روحان پاٹیل نے کئی روز کی تلاش کے بعد گرفتار کیا۔
پولیس کے اعلیٰ افسران کی زیر نگرانی ہونے والے اس آپریشن میں پولیس کی ٹیم کئی دنوں تک دارالحکومت نئی دہلی میں ملزم کو ڈھونڈتی رہی جبکہ گرفتاری سے بچنے کے لیے ملزم اپنی لوکیشن تبدیل کرتا رہا۔
انکُر مِینا اپنا گھر چھوڑ کر نئی دہلی چلا گیا تھا جہاں وہ ایک ہوٹل میں رہائش پذیر تھا۔ وہ نئی دہلی کے نائٹ کلبوں میں موجود افراد کو فراڈ اور دھوکے بازی کا نشانہ بناتا تھا۔
بنگُر پولیس سٹیشن نے دہلی کی آنند وہار پولیس کے ساتھ مل کر شاہدرہ کے علاقے میں ملزم کو پکڑنے کے لیے بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی۔
بنگُر پولیس سٹیشن کے افسر کا کہنا ہے کہ ’جعمرات کی صبح پولیس کو انکُر مِینا کی رہائش کے بارے میں معلومات ملی جس کے بعد اسے آنند وہار کے آئی پی رائل ہوٹل سے گرفتار کر لیا گیا۔‘
ملزم کا تعلق سبولی سے ہے جہاں اس کے والد سکول پرنسپل اور بڑے بھائی ڈینٹسٹ ہیں۔
ملزم نئی دہلی کے نائٹ کلبوں میں کام کرتا تھا جہاں اُس کی ملاقات ایسے افراد سے ہوئی جو ڈیٹنگ ایپس کے ذریعے دھوکے بازی کرتے تھے۔ اس طرح انکُر مِینا نے بھی ڈیٹنگ ایپس کے ذریعے فراڈ کرنا شروع کیے۔
ملزم نے 18 سے 27 سال کی عمر کی خواتین اور بے روزگار نوجوانوں کے ساتھ مل کر گینگ بنایا ہوا تھا ۔ یہ خواتین ڈیٹںگ ایپ کے ذریعے مردوں سے دوستی کرتیں اور پھر انہیں کلب میں بلاتیں۔
کلب میں ملاقات کے دوران کھانا کھانے اور نشہ آور مشروبات پلائے جانے کے بعد خواتین فون کال کا بہانہ کر کے کلب سے نکل جاتی تھیں اور یوں کلب کی جانب سے متاثرہ شخص کو مہنگا بِل بنا کر دیا جاتا۔
یہ بِل 40 سے 70 ہزار اور کبھی کبھار ایک لاکھ روپے تک بھی ہوتا تھا جس میں انکُر مِینا سمیت ویٹرز، مینیجرز، سٹاف اور سکیورٹی گارڈز کا بھی حصہ شامل ہوتا تھا۔

شیئر: