Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اسرائیل کی حمایت‘، عرب امریکن کمیٹی نے ٹرمپ اور ہیرس کو مسترد کر دیا

کملا ہیرس کی طرح ڈونلڈ ٹرمپ بھی اسرائیل کی کُھل کر حمایت کرتے رہے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
عرب امریکن پولیٹیکل ایکشن کمیٹی نے کہا ہے کہ وہ ڈیموکریٹک نائب صدر کملا ہیرس یا ریپبلکن پارٹی کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت نہیں کرے گی کیونکہ دونوں غزہ اور لبنان کی جنگوں میں اسرائیل کی آنکھیں بند کر کے حمایت‘ کر رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پانچ نومبر کے انتخابات میں ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ عرب امریکن پولیٹیکل ایکشن کمیٹی نے کسی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عموماً یہ کمیٹی عام طور پر ڈیموکریٹس کی حمایت کرتی ہے۔
پولز میں کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ دیکھا گیا ہے۔
عرب اور مسلمان امریکی شہریوں نے 2020 میں صدر جو بائیڈن کی زبردست حمایت کی تھی لیکن انہوں نے اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کی کُھل کر مخالفت کی جس کے بعد اب وہ ڈیموکریٹس کی حمایت سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو ماضی کے بیانات اور مسلم اکثریتی ممالک کو نشانہ بنانے کے لیے سفری پابندی کی پالیسی کی وجہ سے اس کمیونٹی کی بہت کم حمایت حاصل ہوئی ہے۔ کملا ہیرس اور جو بائیڈن کی طرح ڈونلڈ ٹرمپ بھی اسرائیل کی کُھل کر حمایت کرتے رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر عرب اور مسلم امریکی شہریوں نے ووٹ نہیں دیا یا کسی تیسرے فریق کو ووٹ دیا تو کملا ہیرس کی کامیابی کے امکانات کو دھچکہ پہنچ سکتا ہے۔
ان کمیونٹیز میں سے بہت سے افراد نے غزہ اور لبنان میں اپنے رشتہ داروں کو کھو دیا ہے اور اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس کو ووٹ نہ دیں۔
کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں اُمیدواروں نے غزہ میں نسل کشی اور لبنان میں جنگ کی حمایت کی ہے۔
’ہم اپنا ووٹ ڈیموکریٹ کملا ہیرس یا ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کو نہیں دے سکتے جو آنکھیں بند کر کے مجرم اسرائیلی حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔‘
اسرائیل نے عالمی عدالت میں نسل کشی کے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد اپنا دفاع کر رہا ہے جس میں اس کے اندازے کے مطابق تقریباً 1,200 افراد ہلاک جبکہ 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
مقامی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کے حملے میں تقریباً 42 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس کی تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور بھوک کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔
اُدھر لبنان میں اسرائیل نے کہا کہ وہ ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنا رہا ہے، لبنانی حکومت نے کہا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہے۔

شیئر: