Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس، رکن ملکوں کا نئے اقتصادی ڈائیلاگ پر اتفاق

اسلام آباد میں شنگھائی تعان تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس میں رکن ملکوں کے درمیان انسداد دہشتگردی کی علاقائی ایگزیکٹو کمیٹی اور نئے اقتصادی ڈائیلاگ سمیت 8 دستاویزات پر دستخط کیے گئے ہیں۔
بدھ کو شنگھائی تعاون تنظیم کا 23واں سربراہان حکومت کا اجلاس اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے جس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔
اجلاس کے بعد ایس سی او ملکوں کے سربراہان کے 23 ویں اجلاس کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کر دیے گئے جبکہ رکن ملکوں کے رہنماؤں نے تنظیم کے بجٹ سے متعلق امور کی منظوری دی۔
سربراہ اجلاس کے موقع پر ایس سی او سیکریٹریٹ سے متعلق دستاویز پر بھی دستخط کیے گئے۔
رکن ممالک نے انسداد دہشتگردی کی علاقائی ایگزیکٹو کمیٹی سے متعلق دستاویز پر دستخط کیے اور تنظیم کے رکن ملکوں نے نئے اقتصادی ڈائیلاگ پر بھی اتفاق کیا۔
اعلامیے میں ’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘ کے اُصول پر زور دیا گیا اور غیر امتیازی اور شفاف عالمی تجارتی نظام کو ضروری قرار دیتے ہوئے یکطرفہ تجارتی پابندیوں کی مخالفت کی گئی۔
رکن ممالک نے کہا کہ ’ایسی پابندیاں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) کے قوانین کے خلاف ہیں۔‘
شنگھائی تعاون تنظیم نے سیاست، سلامتی، تجارت، معیشت، سرمایہ کاری اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
اجلاس کے شرکاء نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی امن اور ترقی سے متعلق قرارداد کی حمایت کی اور ایک محفوظ، پُرامن اور خوشحال خطے کے قیام کے لیے تعاون جاری رکھنے کا عہد کیا۔
اجلاس میں اقتصادی ترجیحات اور تجارتی تعاون کے فروغ سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور رکن ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی روابط بڑھانے پر زور دیا گیا۔ پاکستان، کرغزستان، بیلاروس، قازقستان، روس اور ازبکستان نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کی حمایت کی جبکہ یورپ اور ایشیاء کے مابین اقتصادی تعاون کو بہتر بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ سبز ترقی، ڈیجیٹل معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری جیسے شعبوں میں رکن ممالک کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ سائنسی اور تکنیکی ایجادات اور ڈیجیٹل معیشت کے مؤثر استعمال کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا۔
انفارمیشن سکیورٹی کے میدان میں تعاون اور الیکٹرانک تجارت کے حوالے سے سپیشل ورکنگ گروپ کے اجلاسوں کو مستقل بنیادوں پر منعقد کرنے پر بھی زور دیا گیا۔
اجلاس میں قومی صنعتی پالیسی، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے تجربات کے تبادلے اور پروڈکشن ٹیکنالوجی و آئی ٹی سلوشنز سے متعلق اقدامات کے تجربات کا جائزہ لیا گیا۔ سربراہان نے پاکستان کو ایس سی او کے کامیاب اجلاس کی میزبانی پر خراج تحسین پیش کیا۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی آبادی دنیا کا 40 فیصد ہے، پائیدار ترقی کے لیے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ بہت ضروری ہے۔ ’آج کا یہ اہم اجلاس علاقائی تعاون بڑھانے کا اہم موقع فراہم کر رہا ہے۔ ہم نے اپنے لوگوں کو بہتر معیار زندگی اور سہولتیں فراہم کرنی ہیں، جس کے لیے دستیاب مواقع سے استفادہ کرنا ہوگا۔‘
بدھ کو اسلام آباد شنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں سربراہی اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ہمیں معاشی ترقی، استحکام اور خوشحالی کے لیے مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ ہم عالمی منظرنامے میں تبدیلی اور ارتقا کا سامنا کر رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہے اور ہم نے اجتماعی دانش کو بروئے کار لاتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ آج سیاحتی روابط، گرین ڈویلپمنٹ کے شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘

علاقائی تعاون اور معاشی ترقی پر زور

شنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں سربراہی اجلاس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’تمام معزز مہمانوں کو ایس سی او اجلاس میں خوش آمدید کہتا ہوں، ایس سی او سربراہی اجلاس میں شریک رہنماؤں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ایس سی او ممالک دنیا کی آبادی کا 40 فیصد ہیں، آج کا اجلاس علاقائی تعاون بڑھانے کا اہم موقع فراہم کر رہا ہے، ایس سی او اجلاس میں معنی خیز مذاکرات اور نتائج کا خواہاں ہوں۔ ہم نے اپنے لوگوں کو بہتر معیار زندگی اور سہولتیں فراہم کرنی ہیں۔ تمام ممالک مل کر خطے کی معیشت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے علاقائی روابط اور تعاون کو فروغ دینا ضروری ہے اور اس اجلاس کے نتیجے میں معنی خیز مذاکرات اور عملی نتائج حاصل ہوں گے۔

اجتماعی حکمت عملی کی ضرورت

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں موجودہ عالمی حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی منظر نامے میں تیزی سے تبدیلیاں آ رہی ہیں جو اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہیں۔ پاکستان علاقائی ترقی، استحکام اور روابط کے فروغ کے لیے پرعزم ہے اور تمام رکن ممالک کو بھی اس سمت میں مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ گرین ڈویلپمنٹ، سیاحتی روابط، اور تجارتی تعاون کو بڑھانے کے لیے ایس سی او ممالک کو نئی حکمت عملیوں پر غور کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے خطے میں ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے بے پناہ مواقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعاون خطے کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

افغانستان کی اہمیت اور عالمی برادری کی توجہ کی ضرورت

افغانستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان علاقائی ترقی اور استحکام کے لیے ایک اہم ملک ہے اور عالمی برادری کو افغانستان میں انسانی امداد پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنا ہوگا اور پاکستان ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔ یقینی بنانا ہوگا کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔

بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور علاقائی استحکام

وزیراعظم نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ یہ منصوبہ علاقائی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس منصوبے کے تحت اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے اور مشترکہ مستقبل کے لیے اقتصادی استحکام ہماری اہم ضرورت ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی ضرورت

پاکستان کے وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بات کی اور کہا کہ عالمی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آنے والی نسلوں کو بہتر مستقبل فراہم کریں۔

اجلاس میں آمد پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف انڈین وزیرِ خارجہ جے شنکر کا استقبال کر رہے ہیں۔ فوٹو: اے پی پی

ایجنڈے کی منظوری اور اجلاس کے کلیدی نکات

شہباز شریف نے کہا کہ ایس سی او اجلاس میں شریک رہنماؤں نے ایجنڈے کی منظوری دے دی ہے اور آج کے اجلاس میں سیر حاصل گفتگو کے نتائج خطے کے عوام کے لیے دور رس ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان علاقائی ترقی، استحکام اور روابط کے فروغ کے لیے پرعزم ہے، اور موجودہ عالمی حالات میں اجتماعی اقدامات ناگزیر ہیں۔
اجلاس کے اختتام پر کئی اہم دستاویزات اور معاہدوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے، جن میں تجارتی شراکت داری، انفراسٹرکچر کی ترقی اور مشترکہ سلامتی کے اقدامات شامل ہوں گے۔
ان معاہدوں سے تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
توقع کی جا رہی ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والا سربراہ جلاس شنگھائی تعاون تنظیم کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، اس میں عالمی حالات میں بدلاؤ اور علاقائی بلاکس کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے پیش نظر اور سلامتی کے خدشات ایجنڈے میں سرفہرست ہیں اور رکن ممالک اس حوالے سے لائحہ عمل طے کریں گے۔
اس کے علاوہ معاشی تعاون بشمول تجارتی راہداریاں، توانائی اور علاقائی ترقیاتی منصوبوں پر بات چیت بھی کارروائی کا ایک اہم حصہ ہو گی۔

شنگھائی تعاون تنظیم کی صدارت روس کے سپرد

اجلاس کے اختتام پر شنگھائی تعاون تنظیم کی صدارت روس کے سپرد کر دی گئی اور اعلان کیا گیا کہ تنظیم کے سربراہان حکومت کا اگلا اجلاس 2025 میں روس میں ہوگا۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے روس کو صدارت ملنے پر مبارکباد پیش کی۔

شیئر: