آئینی ترمیم کے لیے لوگوں کو اٹھائیں گے تو ہم بھی ایوان سے مستعفی ہو جائیں گے: کامران مرتضیٰ
آئینی ترمیم کے لیے لوگوں کو اٹھائیں گے تو ہم بھی ایوان سے مستعفی ہو جائیں گے: کامران مرتضیٰ
جمعرات 17 اکتوبر 2024 22:08
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ’آئینی ترمیم کے لیے ارکان پارلیمنٹ کے بچوں کو اٹھا کر لے جا رہے ہیں‘ (فائل فوٹو: اردو نیوز)
جمعیت علمائے اسلام ف کے سینیئر رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ اگر آئینی ترامیم کے لیے لوگوں کو اٹھائیں گے تو ہم بھی ایوان کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیں گے۔
اُنہوں نے جمعرات کو سینیٹ کے اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے ارکانِ پارلیمنٹ کی رہائش گاہ پر پولیس کے چھاپوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس طرح آئین میں ترامیم کرنی ہیں تو ہم پارلیمنٹ کے باہر ہی ٹھیک ہیں۔
’نامعلوم افراد ارکانِ پارلیمنٹ کے گھروں پر چھاپے مار رہے ہیں۔سینیٹرز کے بچوں کو اٹھایا گیا ہے۔ایسے اقدامات سے ایوان میں بیٹھے عوامی نمائندوں کو خودکشیوں پر مجبور کیا جا رہا ہے۔‘
سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کے دوران اُنہوں نے مزید کہا کہ آئین میں ترمیم کے لیے آپ کسی کے بچوں کو اٹھا کر لے جا رہے ہیں یا اُسے خود پکڑ رہے ہیں۔‘
سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ ’اگر حکومت یہ رویہ ترک نہیں کرتی تو کل مجھ سمیت پانچ چھ اور استعفے بھی آجائیں گے۔‘
اُنہوں نے بی این پی (مینگل) کی سینیٹر نسیمہ احسان کا نام لیتے ہوئے کہا کہ ’اگر اُنہیں آپ اغوا کریں گے، ایسے تو وہ ووٹ نہیں دیں گی بلکہ اس طرح کوئی ایک بھی شخص آپ کو ووٹ نہیں دے گا۔‘
جے یو ائی کے رہنما کے مطابق ’بی این پی کے دوسرے سینیٹر کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جا رہا ہے۔ہمارے سینیٹرز کو بھی گالی دی جا ر ہی ہے اور اُنہیں دھمکایا جا رہا ہے۔‘
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ’بی این پی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل کو آنے دیں اور پھر بات کریں، یوں لوگوں کو مت اٹھائیں۔‘
عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر عمر فاروق نے سینیٹ کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب ملک میں پہلا خودکش دھماکہ ہوا تھا تو تب بھی سوال اٹھایا تھا کہ یہ کیوں ہوا؟
’آج ایوان میں بیٹھے لوگوں کو تنگ کر کے ووٹ لیے جا رہے ہیں۔میں آج بھی کہتا ہوں کہ آپ ہمت کر کے ہم سے اس طرح ووٹ لے کر دکھائیں۔کیا ہم اس لیے ایوان میں آتے ہیں؟‘
اُنہوں نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’موجودہ حکومت کے اختیار میں کچھ نہیں اُنہیں کہیں اور سے چیزیں ملتی ہیں۔‘
’میں ان لوگوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہوش کے ناخن لیں۔لوگوں پر دباؤ نہ ڈالیں۔اگر کوئی اس رویے کے خلاف کھڑا نہیں ہوا تو میں استعفیٰ دے دوں گا۔‘
یاد رہے کہ اس سے قبل بی این پی (مینگل) کی سینیٹر نسیمہ احسان نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ ڈالنے کا اعلان کیا تھا۔
سینیٹر نسیمہ احسان کا کہنا تھا کہ جب بھی آئینی ترامیم کے بل کو سینیٹ میں پیش کیا گیا تو میں اُس کے حق میں ووٹ دُوں گی۔
خاتون سینیٹر سے جب اُن کے اغوا ہونے کی خبروں کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنہوں نے جواب دیا کہ اگر مجھے اغوا کیا جاتا تو کیا میں یہاں ہوتی؟
تاہم جب اُن سے یہ پوچھا گیا کہ کیا آئینی ترامیم کے معاملے پر اُن پر کوئی دباؤ ہے؟ تو اس پر نسیمہ احسان نے کہا کہ آپ کو بھی پتا ہے دباؤ تو ہے۔
یاد رہے کہ بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے بدھ کو ’ایکس‘ پر ایک بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دینے کے لیے اُن کی جماعت کے دو سینیٹرز اور ان کے اہلِ خانہ کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بلوچستان سے اسی سلوک کی وجہ سے میں نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
’اگر ہمارے ساتھ یہی رویہ جاری رکھا گیا تو اپنے دونوں سینیٹرز کو بھی مستعفی ہونے کی ہدایت جاری کر دوں گا۔‘