Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپوزیشن ارکان کو ہراساں کرنا بند نہ ہوا تو حکومت سے مذاکرات ختم کردیں گے: فضل الرحمان

جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپوزیشن کی بڑی جماعت ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا‘ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی ایکس)
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ’ایک طرف حکومت ہمارے ساتھ آئینی ترامیم پر مذاکرات کر رہی ہے تو دوسری جانب ہمارے ارکان پارلیمنٹ کو ہراساں اور اغوا کیا جا رہا ہے۔‘
جمعے کی رات اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام کے ایک رکن پارلیمنٹ کو بھی اغوا کیا گیا جن کے بچے میرے گھر میں بیٹھے ہیں۔
’شاہ محمود قریشی کی بہو کو بھی اغوا کیا گیا، یہ سیاست کا میدان ہے اور جو حرکتیں آپ کر رہے ہیں اس سے باز آجائیں۔‘
جے یو آئی کے سربراہ نے مزید کہا کہ ’حکومت ہمارے خلوص اور نیک نیتی کا مذاق نہ اُڑائے، ہم صبح تک اس ساری صورت حال کو تبدیل دیکھنا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ ’اگر حکومت ایسے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے گی تو پھر ہم بھی مذاکرات کے راستے بند کردیں گے۔‘
’اگر حکومت یہ اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنا چاہتی ہے تو ہم بھی مجبور ہوں گے کہ مذاکرات روک دیں۔ ہم یہ بدمعاشی والا رویہ ماننے والے نہیں۔ ایسی حرکتیں کبھی ہم نے کبھی قبول کیں اور نہ کریں گے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ کا رویہ بدمعاشی والا ہو گا تو ہم بھی اپنا بدمعاشی والا رویہ جانتے ہیں۔‘
’آپ احترام سے بات کریں گے تو ہم بھی احترام سے بات کریں گے اور دلیل سے مطمئن کریں گے لیکن حکومت اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہ آئی تو ہم سخت فیصلہ لے سکتے ہیں۔‘
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اپوزیشن کی ایک بڑی جماعت ہے جس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔‘
’آئینی ترمیم کے معاملے پر پی ٹی آئی کا رویہ مثبت ہے اور وہ ہر مثبت چیز کو خوش آمدید کہہ رہی ہے اور اس معاملے پر مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔‘

 مولانا فضل الرحمان کے مطابق ’اگر متنازع ترمیم کروائی گئی تو ہم پارلیمانی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے‘ (فائل فوٹو: اردو نیوز)

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت جو حرکتیں کر رہی ہے اُس پر ہم اپنا ردعمل دیں گے۔ہمارے ارکان پارلیمنٹ کو بڑی بڑی آفرز کی جا رہی ہیں۔‘
’اگر متنازع ترمیم کو ارکان پارلیمنٹ کی گردنیں توڑ کر یا ہاتھ موڑ کر منظور کروایا گیا تو پھر ہم کہیں گے کہ اس نامزد پارلیمنٹ کو اتنی بڑی آئین و قانون سازی کی ضرورت نہیں اور پھر ہم کسی قسم کی پارلیمانی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آئینی ترمیم کے معاملے پر پی ٹی آئی کا رویہ مثبت ہے اور وہ ہر مثبت چیز کو خوش آمدید کہہ رہی ہے اور اس معاملے پر مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’آئینی ترمیم کے معاملے پر سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ساتھ بار کونسلز اور پاکستان بار کونسل کو بھی نمائندگی دی جانی چاہیے۔‘

شیئر: