Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا یحیٰ سنوار کی موت نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا راستہ بند کر دیا ہے؟

غزہ کی پٹّی میں یرغمال بنائے گئے 251 یرغمالیوں میں سے 97 اب بھی حراست میں ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
یحیٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد حماس کی قیادت میں خلا پیدا ہو گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یرغمالیوں کے حوالے سے مذاکرات کا مستقبل مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حماس کو اب یحییٰ سنوار کے متبادل کو مقرر کرنے کی ضرورت ہے جو سات اکتوبر 2023 کے حملے میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کے قسمت کا فیصلہ کر سکے۔
حماس کے مقبول رہنما یحیٰ سنوار کو سات اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں سے متعلق کسی بھی معاہدے کی راہ میں ایک رُکاوٹ سمجھا جاتا تھا۔
غزہ کی پٹّی میں یرغمال بنائے گئے 251 یرغمالیوں میں سے 97 اب بھی حراست میں ہیں جن میں 34 ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کی اسرائیلی فوج نے ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
ان یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات اسرائیل کی انٹیلی جنس سروسز کی قیادت میں امریکہ، مصر اور قطر کے تعاون سے ہو رہے ہیں۔
تاہم، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یحیٰ سنوار کی موت کے بعد یہ کام آسان نہیں ہو گا۔
اٹلانٹک کونسل کے تھنک ٹینک کے مشرق وسطیٰ کے ماہر کریم میزران نے کہا کہ ’یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے بات چیت کرنے والا کوئی نہیں بچا۔‘
نیویارک میں قائم صوفان سینٹر نے کہا کہ ’امریکی انٹیلی جنس کا خیال ہے کہ حالیہ ہفتوں میں یحییٰ سنوار کا موقف سخت ہو گیا تھا جس کی وجہ سے امریکی مذاکرات کاروں کو یقین ہو گیا کہ حماس اب جنگ بندی یا یرغمالیوں کے معاہدے تک پہنچنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔‘
تھنک ٹینک نے مزید کہا کہ کوئی بھی آئندہ مذاکرات یحییٰ سنوار کے بعد حماس کی آپریشنل صلاحیت کے لیے ’لِٹمس ٹیسٹ‘ ہوں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یحیٰ سنوار کی موت کے بعد یرغمالیوں کی رہائی کا کام آسان نہیں ہو گا (فوٹو: اے ایف پی)

یرغمالیوں کے اہلِ خانہ نے جہاں یحیٰ سنوار کی ہلاکت کا خیرمقدم کیا وہیں زیرِ حراست افراد کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا۔
یرغمالیوں اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کے فورم نے جمعے کو کہا کہ ’ہم اسرائیلی حکومت، عالمی رہنماؤں اور ثالثی کرنے والے ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ رہائی کے لیے فوری معاہدے پر عمل کرتے ہوئے فوجی کامیابی کو سفارتی طور پر استعمال کریں۔‘
تھنک ٹینک فاؤنڈیشن جین جاورس تھنک ٹینک کے محقق ڈیوڈ خلفا نے کہا کہ ’حماس اب مقامی عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک ملیشیا ہے جس کے ان خاندانوں کے ساتھ روابط ہیں جو بظاہر یرغمال بنائے گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ اسرائیلیوں اور امریکیوں کے لیے ایک حقیقی مسئلہ بننے جا رہا ہے۔ یرغمالیوں کے حوالے سے کسی دیرپا معاہدے کے بجائے وہ شاید مرحلہ وار رہائی چاہیں گے۔‘

شیئر: