Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

القاعدہ کے مشیر کا غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر زور

97 یرغمالی اب بھی حماس کی قید میں موجود ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
القاعدہ کے سربراہ سیف العدل کے مشیر مصطفیٰ حامد نے غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق القاعدہ کی کارروائیوں پر نظر رکھنے والی امریکی تنطیم ’سائٹ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعے کو مشیر مصطفیٰ حامد نے آن لائن بیان میں کہا کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر مرکوز توجہ سے اسرائیل کے زیرِحراست فلسطینی قیدیوں کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔
مصطفیٰ حامد القاعدہ کے موجودہ سربراہ سمجھے جانے والے سیف العدل کے سسر ہیں۔
مصطفیٰ حامد جو ابو والد المصری کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، نے جاری بیان میں حماس کے رہنما یحیٰ سنوار کو بھی سراہا۔
خیال رہے کہ یحیٰ سنوار گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے کے ماسٹر مائنڈ تھے۔
القاعدہ کے مشیر نے اپنے میں بیان میں مزید کہا کہ حماس کو ’فوری طور‘ پر یرغمالیوں کو رہا اور مرنے والوں کی لاشوں کو بھی حوالے کرنا چاہیے۔
بیان میں مزید کہا ’یہ فائل بند ہو جانی چاہیے اور دوبارہ نہ کھولی جائے کیونکہ ہم اس کے نتائج سے باخبر ہیں۔‘
انہوں نے کہا ’کسی کو بھی فلسطینی قیدیوں کی پرواہ نہیں ہے نہ ہی میڈیا میں، نہ مذاکرات اور نہ ہی مظاہروں میں۔‘
حماس نے 7 اکتوبر کے حملوں میں 251  یرغمالیوں کو اپنی قید میں لیا تھا جن میں سے اکثر ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ کچھ کو دسمبر میں ہونے والی جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا۔ حماس کی قید میں اس وقت بھی 97 یرغمالی موجود ہیں۔

القاعدہ نے اسرائیلی یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

القاعدہ کو امریکی سرزمین پر 11 ستمبر 2001  کو ہونے والے حملوں کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے اور جو افغانستان پر امریکی حملوں کا ہدف بھی تھی۔
القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو امریکی سپیشل فورسز نے 2011 میں پاکستان میں ہلاک کر دیا تھا جبکہ ان کے جانشین ایمن الظواہری جولائی 2022 میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔
القاعدہ کی تنطیم کا بنیادی ڈھانچہ فعال ہے اور سیف العدل کو ہی اس کا عملی سربراہ سمجھا جاتا ہے جو مصر کی سپیشل فورسز میں لیفٹیننٹ کرنل رہ چکے ہیں اور جن کی ایران میں بھی موجودگی رپورٹ کی گئی تھی۔
متعدد ماہرین نے اے ایف پی کو بتایا کہ مصطفیٰ حامد القاعدہ تنظیم کے اعلیٰ رہنماؤں کے قریبی ساتھی ہیں۔
القاعدہ کی تنظیم شام، یمن، صومالیہ اور مالی میں علاقائی وابستگیاں رکھتی ہے جبکہ حماس پر اس کا بہت کم اثر و رسوخ ہے۔
جمعے کو حماس نے اعلان کیا تھا کہ غزہ جنگ کے اختتام تک یرغمالیوں کو نہیں رہا کیا جائے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یحیٰ سنوار کی جگہ پر نیا سربراہ مقرر نہ ہونے کی صورت میں خلا پیدا ہو گیا ہے اور ایسے حالات میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کرنا مشکل ہوگا۔

شیئر: