Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لائیو: توشہ خانہ کیس میں ضمانت ملنے پر بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا

اسلام آباد ہائی کورٹ سے توشہ خانہ کیس میں ضمانت ملنے پر بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ روز بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ ‏بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں درخواست ضمانت منظور کر لی تھی۔
جسٹس میاں گل اورنگزیب نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا تھا کہ بشریٰ بی بی نے تحائف جمع نہیں کرائے تو بانی پی ٹی آئی کو ملزم کیوں بنایا گیا؟ اس پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر عمیر مجید نے کہا کہ پبلک آفس ہولڈر عمران خان تھے۔
خیال رہے کہ رواں سال جولائی میں عدت نکاح کیس میں بریت کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کے ایک اور ریفرنس میں گرفتار کر لیا تھا۔
نیب کی انکوائری رپورٹ میں عمران خان اور ان کی اہلیہ پر ’ایک نہیں، سات گھڑیاں خلاف قانون لینے اور بیچنے کا الزام‘ عائد کیا گیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا عمران خان کو آج عدالت میں پیش کرنے کا حکم 
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو آج تین بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
جمرات کو جسٹس سردار اسحاق نے بانی پی ٹی آئی سے جیل ملاقات نا کرانے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ اس دوران درخواست گزار کی جانب سے فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ عمران خان کو لا کر وکلاء سے ملاقات کروائی جائے۔
عدالت نے سپریڈنٹ اڈیالہ جیل سے کہا کہ نہ لانے کی صورت میں وجہ بتائیں گے، جس سیکورٹی تھریٹ کی وجہ سے نہیں لائیں گے اس سے متعلق عدالت کو مطمئن کریں گے۔
پی ٹی آئی کے وکیل ایڈوکیٹ شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ 3 اکتوبر سے وکلا کی عمران خان کے ساتھ جیل میں ملاقات نہیں کرائی گئی۔
سٹیٹ کونسل کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے لاء اینڈ آرڈر صورتحال کی بنیاد پر جیل ملاقاتوں پر پابندی لگائی ہے۔
اس پر جسٹس سردار اعجاز نے استفسار کیا کہ کیا وکلاء کی ملاقاتوں پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔
جسٹس سردار اعجاز نے کہا کہ حکومتِ پنجاب نے اگر وکلاء کی ملاقات روکی تو توہینِ عدالت کی ہے۔
جسٹس سردار اعجاز نے سکیورتی وجوہات پر وزارتِ داخلہ سے رپورٹ جمع کرانے کا کہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط، خصوص بینچ میں بیٹھنے سے انکار 
جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے خصوص بینچ میں بیٹھنے سے انکار کر دیا ہے۔
جسٹس منصور نے 23 اکتوبر کو چیف جسٹس کو خط بھجوایا تھا۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ ’لوگ ہمارے اعمال دیکھ رہے ہیں اور تاریخ کبھی معاف نہیں کرتی، پہلے بھی لکھا تھا ترمیمی آرڈیننس پر فل کورٹ بیٹھنے تک خصوصی بینچز کا حصہ نہیں بنوں گا۔‘
جسٹس منصور نے بطور سربراہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی چیف جسٹس کو خط لکھا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 آئینی بینچز کو مقدمات کی منتقلی کا سلسلہ شروع 
عدالت نے اسلام آباد میں شُفہ سے متعلق مقدمہ آئینی بینچ کو بھجوا دیا ہے۔
شفہ سے متعلق کیس کی سماعت نامزد چیف جسٹس یحیٰی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن اظہر رضوی بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ اس کیس میں آئینی شقوں کی تشریح کرنا ہوگی اور یہ مقدمہ آئینی بینچ کو منتقل ہونا چاہیے۔
اس موقع پر نامزد چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا کہ رجسٹرار آفس کو آئینی بینچ کے حوالے سے پالیسی دے دی ہے، آفس کو ہدایت کی ہے کہ جن مقدمات میں کوئی قانون چیلنج ہو ان کی الگ کیٹیگری بنائی جائے۔
چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا کہ جن مقدمات میں آئین کی تشریح کی ضرورت ہوئی وہ ساتھ ساتھ منتقل کرتے رہیں گے۔
سپریم کورٹ کے مختلف بینچز نے گزشتہ روز بھی  مقدمات آئینی بینچ کو منتقل کیے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 فیصل آباد میں ڈیلیوری بوائے سے ڈکیتی کی واردات، ڈاکو پیزا چھین کر فرار
فیصل آباد کے نواحی علاقے دانیال گارڈن میں ڈیلیوری بوائے کے ساتھ ڈکیتی کی واردات ہوئی ہے۔
 تھانہ صدر میں دو نامعلوم ڈاکوؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ موٹرسائیکل پر سوار دو مسلح افراد ماجد نامی ڈلیوری بوائے سے 2 پیزے چھین کر فرار ہوئے جن کی قیمت 1800 روپے ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان ہنڈا سی ڈی 70 پر پستول کے ہمراہ آئے تھے۔

شیئر: