Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چیف جسٹس نے عدلیہ میں مداخلت کے سامنے بند باندھنے کے بجائے دروازے کھول دیے‘

سپریم کورٹ کے عملے نے جسٹس منصور علی شاہ  کے خط کی تصدیق کی ہے۔ (فوٹو: سپریم کورٹ)
جسٹس منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے نام خط میں لکھا ہے جس میں انہوں نے ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے عدلیہ میں مداخلت کے سامنے بندھ باندھنے کے بجائے اس کے دروازے مزید کھول دیے ہیں۔
جمعے کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر ان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہ کرنے پر جسٹس منصور علی خان نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے نام خط منظر عام پر آیا۔
سپریم کورٹ کے عملے نے اردو نیوز کو جسٹس منصور علی شاہ  کے خط کی تصدیق کی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں لکھا کہ اوور سٹیپنگ پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریفرنس میں بھی شرکت نہیں کی تھی اور اب چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا ریفرنس بھی اٹینڈ نہیں کریں گے۔
انہوں نے لکھا کہ چیف جسٹس کا کردار لوگوں کے حقوق کا تحفظ، عدلیہ کی آزادی کا دفاع اور سب کو انصاف کی فراہمی کا ہوتا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ میں مداخلت پر شترمرغ کی طرح سر ریت میں دبائے رکھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ ’جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ کا دفاع کرنے کی ہمت نہیں دکھائی اور اُن کو موقع فراہم کیا جو اپنے مفادات کے لیے عدالتوں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں۔‘
خط میں لکھا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے عدلیہ پر بیرونی دباؤ کو نظر انداز کیا اور ان کی نظر میں عدلیہ کے فیصلوں کی کوئی قدر و عزت نہیں۔
انہوں کہا کہ چیف جسٹس نے اپنے ساتھی ججز میں تفریق پیدا کی جس کے اثرات تادیر عدلیہ پر رہیں گے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں لکھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ عدالتی رواداری اور ہم آہنگی کے لیے لازمی احترام قائم کرنے میں ناکام رہے۔

شیئر: