Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈیرہ اسماعیل خان میں ایف سی چیک پوسٹ پر طالبان کا حملہ، 10 اہلکار جان سے گئے

کابل میں افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد پاکستان میں شدت پسندوں کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
حکام نے کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک چیک پوسٹ پر شدت پسندوں کے حملے میں 10 فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے اہلکار جان سے گئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق درازندہ میں زام ایف سی چیک پوسٹ پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سینیئر انٹیلی جنس اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ شدید فائرنگ کا تبادلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا۔
’حملے کے دوران فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 10 اہلکار شہید اور سات زخمی ہوئے۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ 20 سے 25 شدت پسندوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کی پوسٹ پر حملہ کیا۔
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درازندہ میں زام ایف سی چیک پوسٹ پر حملے میں 10 سپاہی جان سے گئے اور تین زخمی ہوئے ہیں۔
’شہید ہونے والے چھ اہلکاروں کا تعلق جنوبی وزیرستان جبکہ چار کا تعلق ضلع کرک سے تھا۔‘
زخمی اہلکاروں کو ڈیرہ اسماعیل خان ملٹری کمبائنڈ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے 10 اہلکاروں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی اداروں کے ساتھ ہے۔
’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی اداروں نے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ سکیورٹی اداروں کے جوانوں کی یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔‘
سنہ 2021 میں افغان طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے سکیورٹی فورسز پر حملے کیے گئے۔
صوبہ خیبر پختونخوا میں باقاعدگی سے سکیورٹی اہلکاروں کو شدت پسندوں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

شیئر: