Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ ہے؟

بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہونے کے بعد پشاور چلی گئی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی پارلیمنٹ کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے ایک روز بعد ہی عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی ضمانت منظور کر لی اور اُن کی رہائی کا حکم دے دیا۔ 
بظاہر بشریٰ بی بی کی ضمانت کی منظوری اور رہائی کا حکم معمول کا عدالتی عمل یا پروسیجر لگتا ہے، تاہم ابھی ان کی رہائی عمل میں بھی نہیں آئی تھی کہ میڈیا پر مختلف طرح کے تبصرے شروع ہو گئے۔
یہ کہا جانے لگا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کے دوران تحریک انصاف کی جانب سے زیادہ سخت ردِعمل نہ دینے اور بعدازاں نئے چیف جسٹس کی تعیناتی پر کوئی احتجاج نہ کرنے کی یقین دہانی کے باعث بشریٰ بی بی کی رہائی عمل میں آئی ہے۔ 
بدھ کی رات اے آر وائی نیوز پر کاشف عباسی کے پروگرام میں سینیٹر فیصل واؤڈا نے دعویٰ کیا تھا کہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کی منظوری اور رہائی ایک سیٹلمنٹ کا نتیجہ ہے۔
 سینیٹر فیصل واؤڈا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’سابق وزیراعظم کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی رہائی کے بعد عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی بھی ختم ہو جائے گی۔‘
جس وقت بشریٰ بی بی رہا ہو کر اڈیالہ جیل سے بنی گالہ کے لیے روانہ ہو رہی تھیں عین اسی وقت اسلام آباد ہائی کورٹ سے سلمان اکرم راجا، شعیب شاہین اور فیصل چوہدری پر مشتمل وکلا کا وفد اڈیالہ کے لیے روانہ ہوا۔
پی ٹی آئی کے وکلا کے اس وفد کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت ملی تھی جہاں انہوں نے سابق وزیراعظم سے ملاقات کی۔
اطلاعات کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے اس کے خلاف آواز اُٹھانے پر زور دیا ہے جبکہ نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کے حوالے سے خاموشی اختیار کی ہے۔
بشریٰ بی بی کی رہائی کے فوری بعد فیصل واؤڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں اپنی بات دہرائی اور کہا کہ وہ قوم کو ہمیشہ سچ بتائیں گے۔‘

 یہ سوالات بھی اُٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا اب بشریٰ بی بی پی ٹی آئی کی قیادت سنبھالیں گی؟ (فوٹو: اے پی)

اپنی پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ 'جیسے میں نے کل بتایا تھا کہ آج بشریٰ بی بی رہا ہو جائیں گی، وہ رہا ہو گئی ہیں، اور کوئی کیس بھی نیا نہیں بنا۔ وی آئی پی طریقے سے اُن کی گاڑیاں بھی اندر جانے دی گئیں۔‘
’جیسے میں نے بتایا تھا کہ عمران خان بھی آج اپنے وکیلوں سے ملاقات کریں گے اور 26 اکتوبر سے جیل میں اُن کی معمول کی ملاقاتوں کا سلسلہ بھی شروع ہو جائے گا۔ اللہ کا شکر ہے ہوا میں تیر نہیں چلاتا۔ قوم سے میں کچھ نہیں چھپاؤں گا۔‘
فیصل واؤڈا کے بعد متعدد سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں نے بھی ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹوں کے ذریعے سوالات اٹھائے کہ کیا بشریٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ ہے؟ 
اس کا جواب دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’ناکردہ جُرم میں بشریٰ بی بی نے مشکلات کے باوجود بنی گالہ سب جیل کے بجائے دلیری سے خود جیل حاضر ہو کر گرفتاری دی اور 9 ماہ جیل کاٹی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کہا جا رہا ہے کسی ڈیل کے نتیجے میں ان کی رہائی ہوئی ہے، اگر ڈیل کرنا ہوتی تو بشریٰ بی بی 9 ماہ اور عمران خان 16 ماہ سے جیل میں قید نہ ہوتے۔ عمران خان بھی جلد رہا ہوں گے۔‘
دوسری جانب سوشل میڈیا پر یہ سوالات بھی اُٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا اب بشریٰ بی بی تحریک انصاف کی قیادت سنبھالیں گی؟ 
اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ بشریٰ بی بی ایک غیر سیاسی اور گھریلو خاتون ہیں اور اُن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
تاہم جس انداز سے بشریٰ بی بی نے جیل کاٹی اور بنی گالہ سب جیل میں رہنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دے کر اڈیالہ جیل منتقل ہوئیں اور 264 دن قید کاٹنے کے بعد رہا ہوئیں۔ اس سے بعض لوگ یہ اندازے لگا رہے ہیں کہ اب بشریٰ بی بی تحریک انصاف کی قیادت کر سکتی ہیں۔ 
 تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بشریٰ بی بی کی پشاور منتقلی اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی فوری طور پر وزیراعلٰی ہاؤس آمد نے اِن سوالات اٹھانے والوں کے موقف کو مزید تقویت دی ہے۔

شیئر: