Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ پر حملوں میں 93 ہلاک، شہریوں کی اموات ’دلخراش واقعہ‘: امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بچوں کے مارے جانے کو ’ہولناک‘ قرار دیا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ نے فلسطینی علاقے غزہ میں اسرائیلی فضائی کے حالیہ حملوں میں بچوں کے مارے جانے کو ’ہولناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس پر اپنے اتحادی سے جواب طلب کرتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے غزہ کے علاقے بیت لاحیہ میں پانچ منزلہ عمارت پر بمباری سے ’دو درجن بچوں کی ہلاکت‘ کی رپورٹس پر کہا کہ ’اس واقعے میں عام شہریوں کی اموات پر گہرے تحفظات ہیں۔ یہ ایک ہولناک واقعہ ہے جس کے ہولناک نتائج ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اسرائیل کی حکومت سے رابطہ کیا کہ وہاں کیا واقعہ پیش آیا۔‘
فلسطینی امدادی ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے بتایا کہ ’بیت لاحیہ کے ابونصر کمیپ میں قتل عام کیا گیا جس میں مارے جانے والوں کی تعداد 93 ہو گئی ہے جبکہ 40 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔‘
امدادی کارکنوں کے حوالے سے وافا نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ بمباری میں مارے جانے والے زیادہ تر بچے اور خواتین تھیں۔ اسرائیلی حکام نے تاحال اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے واقعے پر بات کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف کسی فوری کارروائی کی طرف کوئی اشارہ نہ دیا تاہم کہا کہ اُن کا ملک غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات پر زور دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ حملے میں ’شہریوں کی ہلاکتوں کا دلخراش واقعہ ایک بار پھر ہمیں بتاتا ہے کہ اس جنگ کا خاتمہ کیوں ضروری ہے۔‘
گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے سرحدی علاقوں پر حملے کے بعد سے اسرائیلی افواج نے غزہ پر بمباری اور ٹینکوں سے چڑھائی جاری رکھی ہوئی ہے جس میں 44 ہزار کے لگ بھگ فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
امریکی ترجمان نے کہا کہ ’غزہ میں اسرائیلی حکومت کی فوجی کارروائیوں کو سال سے زیادہ ہو گیا اور اس نے حماس کی عسکری صلاحیت کو کم اور اس کی قیادت کو ختم کر دیا ہے۔ اور اس بات کو یقینی بنا دیا ہے کہ وہ دوبارہ اسرائیل پر سات اکتوبر جیسا حملہ نہ کر سکے۔‘

شیئر: