ریسٹورنٹس اور سٹورز کی ٹیکس چوری پکڑوانے پر ’انعام‘، کتنی رقم ملے گی؟
ریسٹورنٹس اور سٹورز کی ٹیکس چوری پکڑوانے پر ’انعام‘، کتنی رقم ملے گی؟
جمعرات 31 اکتوبر 2024 6:23
رائے شاہنواز - اردو نیوز، لاہور
ایف بی آر کے کے مطابق ملک بھر میں اس وقت تقریباً ساڑھے 9 ہزار ریٹیل کاروبار پی او ایس سسٹم سے منسلک کیے جا چکے ہیں (فائل فوٹو: پکسابے)
اسلام آباد کے ایک شہری محمد محسن نے 25 اور 26 اکتوبر کی درمیانی رات ایک ریستوران سے کھانا کھانے کے بعد اس کی رسید سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کر دی۔ انہوں نے اس رسید کے ساتھ لکھا کہ اس ریستوران نے انہیں نقد ادائیگی مجبور کیا اور اس کے بعد پیسے لینے کے بعد جو رسید دی گئی وہ ایف بی آر سے منسلک نہیں تھی۔
انہوں نے اس پوسٹ میں ایف بی آر کے ٹوئٹر ہینڈل کو بھی ٹیگ کیا۔
دو روز کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر )کی ٹیم نے اسلام آباد کے بلیو ایریا میں واقع اس ریسٹورنٹ کو ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر سیل کر دیا۔
محمد محسن کی اس پوسٹ سے چند گھنٹے قبل ہی ایف بی آر نے ایک ایسی سکیم شروع کی تھی جس میں آپ ایسے ریٹیلرز جو ٹیئر ون کیٹیگری میں آتے ہیں اور جن پر پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) مشینیں نصب ہونا ضروری ہیں اور ایسے ریٹیلیر چاہے وہ کوئی ریستوران ہو یا بڑا سٹور وہ ایف بی آر سے منسلک رسید آپ کو جاری نہیں کرتے تو اس رسید کی تصویر ایف بی آر کو بھیج کر انعامی رقم حاصل کر سکتے ہیں۔
اس سکیم کا اطلاق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 25 اکتوبر سے کر دیا گیا ہے تاہم باقی ملک میں یہ 30 نومبر کو نافذالعمل ہو گی۔
ٹیکس سے بچنے کے لیے ریٹیلر عام طور پر گاہگوں سے کارڈ کے بجائے نقدی کی ڈیمانڈ کرتے ہیں اور بینک کارڈ استعمال کرنے پر اشیاء پر آفر کیا گیا ڈسکاؤنٹ واپس لے لیتے ہیں۔
اگر کسی میڈیکل سٹور پر آپ کو 10 فیصد ڈسکاؤنٹ کا بورڈ نظر آئے تو خریداری کے بعد جب آپ کارڈ سے ادائیگی کرنے لگیں گے تو آپ کو بتایا جائے گا کہ یہ ڈسکاؤنٹ صرف کیش پیمنٹ پر ہے۔
پاکستان میں ایک طرف ٹیکس اکھٹا کرنے کے لیے ایف بی آر کوئی نہ کوئی انعامی سکیم جاری کرتا رہتا ہے تو دوسری طرف ٹیکس سے بچنے کے لیے کاروباری افراد گاہکوں کو نقد رقم دینے کے لیے ڈسکاؤنٹ آفر کر کے اُبھارتے ہیں۔
محمد محسن نے سوشل میڈیا کا سہارا لے کر اس ریسٹورنٹ کی شکایت تو لگا دی لیکن ایف بی آر کی انعامی سکیم سے مستفید نہیں ہو سکے۔
عام شہریوں کے لیے جاری کی گئی اس انعامی سکیم کے مطابق اگر آپ نے کسی ایسی جگہ سے خریداری کی ہے جہاں سے آپ کو ایف بی آر کی پکی رسید نہیں دی گئی تو اس رسید کو فوری ایف بی آر کی ’آسان ٹیکس‘ نامی ایپ پر اس رسید کو اپ لوڈ کر دیں۔
پانچ ہزار تک کی خریدار پر جعلی رسید رپورٹ کرنے والے کو 10 ہزار روپے انعام کی پیشکش کی گئی ہے۔
اسی طرح 10 ہزار سے زائد کی خریداری پر جعلی رسید رپورٹ کرنے والوں کو 20 ہزار روپے انعامی رقم دی جائے گی۔ آسان ٹیکس ایپ پر رسید کے ساتھ ساتھ ریستوران یا سٹور کی تصور بھیجنا بھی ضروری ہے اور اپنا اکاؤنٹ نمبر بھی کیونکہ شکایت درست ہونے کی صورت میں انعامی رقم آپ کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دی جائے گی۔
تاجر حضرات کارڈ کے بجائے کیش پر اصرار کیوں کرتے ہیں؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے لاہور میں ایک میڈیکل سٹور کے مالک محمد عرفان نے بتایا کہ ’ضروری نہیں ہے کہ اس کا مقصد ٹیکس چوری سے بچنا ہو۔ پاکستان کا بینکنگ نظام کاروبار کے لیے اتنا آسان نہیں ہے۔ ہر ٹرانزیکشن پر بینک اپنی فیس الگ سے لیتا ہے، ٹیکس الگ سے ہے تو اس لیے زیادہ تر لوگ دہری کٹوتی سے بچنے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔‘
لاہور میں تعینات ایف بی آر کی ریٹیل ٹیکس آفیسر عائشہ اطہر کہتی ہیں کہ ’یہ دو الگ معاملات ہیں۔ جو رسید کیش یا کارڈ سے رقم کاٹنے کے بعد ریٹیلر جاری کرتا ہے اس رسید پر ایف بی آر کا کیو آر کوڈ ہونا ضروری ہے۔‘
’ٹیئر ون کے ریٹیلرز کی ایک بڑی تعداد اب ایف بی آر کے پی او ایس سسٹم سے منسلک ہو چکی ہے۔ اس کے باوجود ایسی چیزیں سامنے آ رہی ہیں کہ صارفین کو جعلی رسید جاری جا رہی ہیں۔ اس لیے اسی رسید پر لگے کیو آر کوڈ کو آسان ٹیکس ایپ سے سکین کرنے پر اگلے ہی لمحے پتا چل جائے گا کہ رسید جعلی ہے یا نقلی۔ اور اس کو رپورٹ کرنے کے لیے صارفین کو ابھارا جا رہا ہے۔‘
ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں اس وقت تقریباً ساڑھے 9 ہزار ریٹیل کاروبار ایف بی آر کے پی او ایس سسٹم سے منسلک کیے جا چکے ہیں۔