مری میں زمین کا تنازع: ملزم نے مقتول کی لاش کے ٹکڑے کر کے نالے میں بہا دیے
مری میں زمین کا تنازع: ملزم نے مقتول کی لاش کے ٹکڑے کر کے نالے میں بہا دیے
جمعرات 31 اکتوبر 2024 6:09
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے اقبال جرم کے بعد ایف آئی آر میں قتل کی دفعات بھی شامل کر لی گئی ہیں۔ (فوٹو: پنجاب پولیس)
یہ 20 جولائی کی شام تھی جب مری کے مقامی قصبے چکہ بیگوال کے رہائشی محمد مرتضیٰ کو اسلام آباد کی ایک لینڈ لائن سے کال موصول ہوئی جس میں اُنہیں ایک نوکری کی پیشکش کی گئی۔
محمد مرتضیٰ کو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں ایک خاتون کو گھر کے لیے ملازم کی ضرورت ہے جس کو مناسب تنخواہ دی جائے گی۔
مری پولیس کے مطابق محمد مرتضیٰ کو بتایا گیا کہ آپ 21 جولائی یعنی کال کے اگلے روز اسلام آباد کے علاقے بھارہ کہو میں کرنل امان اللہ روڈ پر واقع ایک دفتر میں آئیں جہاں آپ کا انٹرویو ہو گا۔
محمد مرتضیٰ نے ملازمت کی پیشکش کے حوالے سے اپنے خاندان کے قریبی افراد کے ساتھ مشورہ کیا اور پھر اگلے روز اسلام آباد جانے کا فیصلہ کر لیا۔
یوں اچھے روزگار کا خواب لیے محمد مرتضیٰ اگلی صبح مری سے اسلام آباد کی طرف نکل پڑے۔ بھارہ کہو پہچنے پر انٹرویو کے لیے کال کرنے والا شخص محمد مرتضیٰ کو اپنے ہمراہ ایک نجی ہاسٹل لے گیا۔ محمد مرتضیٰ کو جس آفس میں انٹرویو کے لیے بلایا گیا تھا وہ دراصل ہاسٹل کا ایک کمرہ تھا۔
محمد مرتضیٰ کو بتایا گیا کہ جس شخص نے انٹرویو کرنا ہے وہ ہاسٹل کے ایک کمرے میں اُن کا انتظار کر رہا ہے۔ جب وہ ہاسٹل کے کمرے میں پہنچے تو وہاں ایک اور شخص پہلے سے بیٹھا تھا۔
جب محمد مرتضیٰ وہاں بیٹھے شخص کے ساتھ باتوں میں مشغول ہو گئے تو پیچھے سے اُن کے گلے میں پھندا ڈال دیا گیا اور یوں انٹرویو دینے کی غرض سے آنے والے شہری کے بہیمانہ قتل کا آغاز ہوا۔
محمد مرتضیٰ کو انٹرویو کے لیے بلانے والا اور پھر اُس کے گلے میں پھندا ڈالنے والا شخص کوئی اور نہیں بلکہ چترال سے تعلق رکھنے والا اُن کے گاؤں میں خدمات انجام دینے والا ڈاکٹر اور اُن کی بھابی کا بہنوئی عبد الغفور تھا جو اُن سے اپنی ایک پرانی رنجش کا بدلہ لینا چاہتا تھا۔
مرکزی ملزم نے اپنے بھائی کی مدد سے محمد مرتضیٰ کے گلے میں پھندا ڈال کر اُسے موت کے گھاٹ اتارا۔ پھر ملزم نے تیز دھار آلے کی مدد سے مقتول کے جسم کے اعضا کاٹ دیے۔
ملزم نے پولیس کو دیے گئے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ اُس نے مقتول کی لاش کے درجنوں ٹکڑے کیے اور پھر اُنہیں ایک بوری میں ڈال کر قریبی نالے میں بہا دیا جو ابھی تک پولیس کو نہیں مل سکے۔
مری تھانہ پتریاٹا (نیو مری) کی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مرکزی ملزم کو گرفتار کیا ہے جس نے پولیس کے مطابق شہری محمد مرتضیٰ کے بہیمانہ قتل کا اعتراف کیا۔
پولیس کے مطابق مرکزی ملزم کی گرفتاری کے بعد جرم میں شریک اُس کے بھائی کی تلاش بھی جاری ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم کو پہلے سے معلوم تھا کہ مقتول کو نوکری کی تلاش ہے اس لیے نوکری کا جھانسہ دے کر ہی اُن کے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔
مقتول شہری کے لاپتہ ہونے کی ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی : پولیس
ضلع مری کے تھانہ پتریاٹا (نیو مری ) کے ایس ایچ او سعید اکبر کیانی نے واقعے کے بارے میں اُردو نیوز کو بتایا کہ مقتول کے بھائی کی مدعیت میں 28 جولائی کو ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی جس میں ابتدائی طور پر شہری محمد مرتضیٰ کے اغوا ہونے کی دفعات درج کی گئیں۔
مدعی کی جانب سے پولیس کو دی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ اُن کا بھائی ایک ہفتہ قبل انٹرویو کی غرض سے اسلام آباد روانہ ہوا جس کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ پولیس کو یہ بھی بتایا گیا کہ محمد مرتضیٰ کو ہمارے ایک جاننے والے شہری ڈاکٹر عبد الغفور نے نوکری کی پیشکش کی تھی جس کے ساتھ ہمارا زمین کا تنازع بھی تھا۔
مقتول کے گھر والوں نے پولیس کو دیے گئے بیان میں مزید بتایا تھا کہ انہوں نے نامزد ملزم عبدالغفور سے رابطہ کر کے محمد مرتضیٰ کے بارے میں پوچھا تو اُس نے جواب دیا کہ وہ یہاں سے لاہور یا کشمیر گیا تھا۔
پولیس نے مقدمہ درج کر کے لاپتہ شہری اور ایف آئی آر میں نامزد ملزم کی تلاش شروع کی جس کے دوران ڈاکٹر عبدالغفور کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ پولیس کی مزید تفتیش کے دوران ملزم نے اقبال جرم کیا اور محمد مرتضیٰ کے قتل کا مکمل واقعہ بیان کر دیا۔
قتل کی وجوہات کیا تھیں؟
40 سالہ شہری محمد مرتضیٰ کے قتل کی وجوہات کے بارے میں ملزم نے دورانِ تفتیش پولیس کو بتایا کہ وہ مقتول کے گاؤں میں ایک نجی کلینک چلا رہے تھے جو کچھ عرصے بعد زمین کی خریداری کے بعد انہوں نے اپنے نام کروا لیا تھا۔
ملزم نے زمین کی خریداری کا معاملہ محمد مرتضیٰ کی غیر موجودگی میں اُس کے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ مل کر طے کیا تھا تاہم جب محمد مرتضیٰ کو اس بارے میں علم ہوا تو اُس نے قانونی راستہ اپنا کر زمین واپس لے لی اور پھر بعد میں دونوں کی صلح بھی ہو گئی تھی۔
پولیس کے مطابق ملزم نے وقتی طور پر صلح تو کر لی تاہم بعد میں محمد مرتضیٰ کے قتل کا منصوبہ بنایا اور موقع ملتے ہی بھائی کی مدد سے اس میں کامیاب ہو گیا۔
پولیس نے شہری محمد مرتضیٰ کے قتل کی ایک اور وجہ یہ بتائی ہے کہ ملزم مقتول کی بیوی سے شادی کرنا چاہتا تھا اس لیے اس نے محمد مرتضیٰ کو قتل کر کے راستے سے ہٹا دیا۔
تاہم پولیس نے یہ بھی واضح کیا محمد مرتضیٰ کے قتل میں اُن کی بیوی کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ ابھی تک کی تحقیقات میں ملزم ڈاکٹر عبدالغفور نے ہی قتل کا منصوبہ بنایا تھا۔ پولیس کو اُمید ہے کہ ملزم کے بھائی کی گرفتاری کے بعد مزید حقائق بھی سامنے آجائیں گے۔
مقتول کی لاش ابھی تک نہیں مل سکی: پولیس
پولیس کے مطابق ملزم نے مقتول کی لاش کو کئی ٹکڑے کرنے کے بعد بوری میں بند کر کے بھارہ کہو کے ایک نالے میں پھینکا ہے۔ نالے میں نعش کے ٹکڑے بہہ گئے جو ابھی تک پولیس کو نہیں مل سکے۔
ملزم کی نشاہدہی کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ سے ایک رسی بھی برآمد کی ہے جس سے محمد مرتضیٰ کا گلا گھونٹا گیا تھا۔اس کے علاوہ پولیس کو جائے وقوعہ سے خون کے نشانات بھی ملے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے اقبال جرم کے بعد ایف آئی آر میں قتل کی دفعات بھی شامل کر لی گئی ہیں جن کے تحت ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔