Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا کی جیلوں میں قیدیوں کے لیے نیا مینیو، کون سے کھانوں کا اضافہ کیا گیا؟

جیل انتظامیہ دن کے حساب سے کھانوں کے دن کا تعین کرے گی (فوٹو: اے ایف پی)
خیبرپختونخوا کی جیلوں میں قیدیوں کے کھانوں میں نئے پکوان کا اضافہ کیا گیا ہے۔ صوبائی کابینہ نے پریزن رولز 2018 میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے جو ایوان سے پاس کرنے کے لیے آج بروز پیر خیبرپختونخوا اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
 پریزن رولز 2018 کی نئے ترامیم کے تحت قیدیوں کے ناشتے، دوپہر اور رات کے مینیو میں ردو بدل اور نئے کھانے شامل کیے گئے ہیں۔
قیدیوں کے لیے نیا طعام نامہ 
پریزن رولز میں ترمیم کے بعد قیدیوں کو ناشتے میں چائے، حلوہ اور پراٹھا ملے گا جس کی مقدار میں اضافے کے ساتھ ساتھ سفید چنے بھی متبادل ناشتے کے طور پر فراہم کیے جائیں گے۔ اسی طرح دوپہر کے کھانے کی فہرست میں چکن کڑاہی اور بریانی شامل کی گئی ہے جبکہ متبادل طعام میں رائس جوشی، آلو چکن اور مٹر الو شامل ہوگا۔ 
صوبے کے تمام اسیروں کے نئے مینیو میں رات کے کھانے میں  گوشت پلاؤ یا بریانی، حلوہ اور گوشت کا سالن شامل کیا گیا ہے، تاہم جیل انتظامیہ دن کے حساب سے کھانوں کے دن کا تعین کرے گی۔ محکمہ جیل کے قانون میں ترامیم کرکے پراٹھے کا وزن، چینی اور گھی کا مقدار کو بڑھانے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ نئے قانون کے مطابق خصوصی موقع پر چکن کے ساتھ بیف بھی شامل کیا گیا ہے۔
  پرانے مینیو میں کون سی خوراک شامل ہے؟
خیبرپختونخوا محکمہ جیل کے مطابق قیدیوں کو پیر کے دن ناشتے میں چائے اور پراٹھا جبکہ دوپہر کے کھانے میں دال چنا، منگل کو دال ماش، بدھ کو مرغی کا سالن، جمعرات کو دال چنا، جمع کو چنا، ہفتے کو چکن الو اور اتوار کو سبزی کھلائی جاتی ہے۔
جیل میں رات کے کھانے میں پیر کو آلو گوشت، منگل کو آلو انڈے، بدھ کو سبزی، جمعرات چاول گوشت، جمعہ دال مونگ، ہفتے کو سبزی میٹھے چاول اور اتوار کی رات کو مسور کی پکائی جاتی ہے۔ جیل حکام کےمطابق پرانے مینیو میں فی قیدی کو مقدار میں چائے یا پراٹھا ناشتے میں دیا جاتا ہے، تاہم اب ترامیم کے بعد پراٹھے کا وزن زیادہ کر دیا گیا ہے اور چائے کے کپ کی تعداد بھی زیادہ ہوگئی ہے۔
جیل میں معیاری خوراک نہیں ملتی 
 قید میں رہنے والے ایک شہری نے اردو نیوز کوبتایا کہ سنٹرل جیل پشاور میں تین ماہ کے دوران کبھی اچھا کھانا کھانے کو نصیب نہیں ہوا۔ آلو گوشت برائے نام قیدیوں کو کھلایا جاتا ہے جس میں گوشت صرف خوش قسمت قیدی کی پلیٹ میں نظر آتا ہے۔ اسی طرح دال میں صرف پانی شامل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیل کی چائے بھی پینے کے قابل نہیں ہوتی ہے، قیدی مجبوری میں زندہ رہنے کے لیے یہ خوراک کھاتے ہیں۔

صوبئی وزیر قانون نے کہا کہ عمران خان کے وژن کے مطابق سب کے لیے رہائش اور کھانے کا انتظام کر رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

شہری کے مطابق کچھ بااثر قیدیوں کو خود کھانا پکانے کی اجازت ہے جو اپنے لیے الگ سے کھانا پکاتے ہیں۔ جب کچھ خاص کھانا تیار ہوتا ہے توا سے سب سے پہلے جیل انتظامیہ کو بھجوایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو کھانے کے مینیو کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ معیار کو یقینی بنانے کے لیے جیلوں کی نگرانی کا نظام بنانا چاہیے۔ 
صوبائی حکومت کی قیدیوں سے محبت  
خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو ہر طبقے کا خیال ہے چاہے وہ باہر سڑک پر رہنے والے بے گھر افراد ہوں یا جیل کا قیدی، حکومت عمران خان کے وژن کے مطابق سب کے لیے رہائش اور کھانے کا انتظام کر رہی ہے۔
 انہوں نے موقف اپنایا کہ جیل کے قیدی بھی انسان ہیں، ان کا دل بھی اچھا کھانے کو چاہتا ہے اسی لیے وزیراعلی کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے پریزن رولز میں ترمیم کی گئی ہے۔ مزید کہا کہ ’حکومت قیدیوں کو اچھی خوراک کے ساتھ انہیں کارآمد شہری بنانے کے لیے بھی اقدامات کررہی ہے۔‘

شیئر: