Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مغربی کنارہ: امریکی اسرائیلی آبادکار صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے لیے پُرامید

امریکی اسرائیلی آبادکاروں کا کہنا ہے کہ کملا ہیرس کے صدر منتخب ہونے پر اسرائیل مسلسل دباؤ میں رہے گا۔ فوٹو: اے ایف پی
مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم اسرائیلی بستیوں میں رہائش پذیر امریکیوں نے صدارتی انتخابات کے حوالے سے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو جیتتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی چینل 12 نیوز کی جانب سے کیے گئے حالیہ سروے میں 66 فیصد شہریوں نے کہا وہ اُن دنوں کا خواب دیکھتے ہیں جب وائٹ ہاؤس میں سابق صدر براجمان ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پچھلے دور حکومت میں بھی اسرائیل کو ترجیح دی تھی، امریکی سفارتخانہ یروشلم منتقل کروایا تھا، مقبوضہ گولان ہائیٹس پر اسرائیل کی خودمختاری کو ترجیح دی تھی اور ابراہم معاہدے کے تحت متعدد عرب ریاستوں کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں کردار ادا کیا تھا۔
موجودہ صورتحال میں اسرائیلیوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ غزہ اور لبنان میں موجود ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپس کی پہلے سے بھی زیادہ مخالفت کریں گے۔
امریکی ریاست سان فرانسسکو سے اسرائیل منتقل ہونے والی 50 سالہ الیانا پاسنٹین نے کہا ’میں یہ بتانے میں بہت فخر محسوس کرتی ہوں کہ میں نے صدر ٹرمپ کو ووٹ ڈالا ہے۔‘
بین الاقوامی قانون میں مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم اسرائیلی آبادیوں کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
چینل 12 کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق دائیں بازو کی جماعتوں پر مشتمل نیتن یاہو کی اتحادی حکومت کے حق میں ووٹ ڈالنے والوں میں سے 93 فیصد ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی ہیں۔
امریکی ریاست نیوجرسی میں پیدا ہونے والے 45 سالہ گیڈالیہ بلوم نے بتایا کہ انہوں نے اس سوال کی بنیاد پر ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ ڈالا ہے کہ ’ہم یہاں اسرائیل میں کس قسم کا مستقبل چاہتے ہیں۔‘
’ٹرمپ اسرائیل پر ایسے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کے لیے دباؤ نہیں ڈالیں گے جو حماس کو غزہ میں برسرِ اقتدار رہنے دے۔ وہ لبنان کے ساتھ امن معاہدہ کرنے پر بھی زور نہیں دیں گے جس سے حزب اللہ اقتدار میں رہ سکے۔‘

حالیہ سروے میں 66 فیصد اسرائیلیوں نے ٹرمپ کی حمایت کا اظہار کیا۔ فوٹو: روئٹرز

شہری گیڈالیہ بلوم نے کہا کہ کملا ہیرس کے وائٹ ہاؤس میں آنے سے اسرائیل کو مسلسل دباؤ کا سامنا رہے گا۔
’ہم پر دباؤ ڈالا جائے گا۔ ہم پر تجارتی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ ایرانی پیسہ ان کی جیبوں میں جائے گا۔ یہ اسرائیل کے بہتر مفاد میں نہیں ہے۔‘
مغربی کنارے میں واقع شیلوہ نامی بستی جہاں کے 20 فیصد رہائشی امریکی شہریت رکھتے ہیں، میں رہنے والے 77 سالہ یسرائیل میداد کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نہ صرف امریکہ بلکہ ’امریکہ کے دوستوں بشمول اسرائیل کے لیے بھی اچھے ثابت ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا ’میرے خیال میں جن پالیسیوں کو ڈونلد ٹرمپ جیسے ریپبلکن امیدوار فروغ دے رہے ہیں وہ انتظامیہ، کانگریس اور امریکی عوام کے لیے انتہائی مفید ہیں۔‘
امریکی شہری یسرائیل میداد نے کہا کہ ٹرمپ کا اسرائیل کے ساتھ زیادہ منصفانہ برتاؤ ہوگا اور اس کو حاصل دفاع کے حق سے انکار نہیں کریں گے نہ صرف ملکی بلکہ نظریاتی محاذ پر بھی۔‘
خیال رہے کہ 5 نومبر کو امریکہ میں صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

شیئر: