’جنگ بند کرو‘، تل ابیب میں مظاہرین کا یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ
’جنگ بند کرو‘، تل ابیب میں مظاہرین کا یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ
اتوار 3 نومبر 2024 6:41
مظاہرین نے امن معاہدے میں ناکامی کا ذمہ دار نیتن یاہو کو ٹھہرایا۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں سینکڑوں کی تعداد میں شہریوں نے حکومت کی امن معاہدہ طے پانے اور یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق احتجاج میں شامل مظاہرین نے بینر اٹھا رکھے تھے جن پر ’ابھی ڈیل کریں‘، ’جنگ بند کریں‘ اور ’ہم یرغمالیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے‘ کے نعرے درج تھے۔ جبکہ اس کے ساتھ ہی چند مظاہرین ڈرم کی آواز پر نعرے لگاتے ہوئے حکومت سے سوال کر رہے تھے ’یرغمالی کیوں اب تک غزہ میں ہیں۔‘
احتجاج میں شامل 52 سالہ شہری زاہیرو شاہر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے متعدد مواقع آئے لیکن حکومت نے ہر ایک کو تباہ کر دیا۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ہر نئے ہفتے کے ساتھ پُرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ بڑھتا جاتا ہے اور ہمیں کہیں بھی اس کا اختتام نظر نہیں آ رہا۔‘
زاہیرو شاہر کے انکل کو بھی غزہ میں یرغمال بنایا گیا تھا اور جو دوران قید ہی ہلاک ہو گئے تھے۔
ناقدین سوال اٹھا رہے ہیں کہ جب اسرائیل نے یحییٰ سنوار کو ہلاک کرنے سمیت متعدد جنگی مقاصد حاصل کر لیے ہیں تو پھر اب تک امن معاہدہ کیوں نہیں طے پایا۔
اس سے قبل اسرائیلی اور امریکی حکام کے علاوہ چند تجزیہ کار بھی کہتے آئے ہیں کہ امن معاہدے کے درمیان ایک بڑی رکاوٹ یحییٰ سنوار ہیں۔
حکومت مخالف مظاہروں میں پیش پیش رہنے والی شہری عفت کالدرون نے غزہ میں اپنی یرغمال کزن کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیراعظم نیتن یاہو کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
انہوں نے کہا ’یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جس بھی معاہدے پر بات ہونا شروع ہوئی تو نیتن یاہو نے اسے سبوتاژ کر دیا اور اب تو سنوار بھی نہیں رہا لیکن ہر مرتبہ وہ کوئی نئی وجہ سامنے لے آتے ہیں۔‘
’یہ ایک خونی جنگ ہے اور ہمیں اسے روکنے کی ضرورت ہے۔ بہت ہو گیا اب۔ اتنے سارے فوجی اور عام شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔‘
گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں اب تک 43 ہزار 314 فلسطینی غزہ میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس نے حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا جن میں سے 97 ابھی تک غزہ میں قید ہیں۔ اسرائیل فوج کے مطابق 34 یرغمالیوں کی موت واقع ہو چکی ہے۔
احتجاج میں شامل مظاہرین نے اسرائیلی فوجیوں کی حالت زار کا بھی ذکر کیا جو ایک سال سے جاری جنگ مسلسل لڑنے سے تھک چکے ہیں جبکہ کچھ مظاہرین امریکی انتخابات سے امید لگائے بیٹھے ہیں کہ نیا صدر شاید مداخلت کر کے اس جنگ کو بند کروانے میں کامیاب ہو جائے۔
حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد کئی ماہ سے جاری بےنتیجہ امن مذاکرات کے حوالے سے ایک نئی امید پیدا ہو گئی تھی۔ تاہم جمعے کو حماس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ مصر اور قطر کی طرف سے مختصر مدت کی جنگ بندی کی تجاویز موصول ہوئی ہیں لیکن انہیں مسترد کر دیا ہے۔
حماس کے عہدیدار نے کہا کہ گروپ نے تجاویز کے جواب میں اپنے مؤقف کو دہرایا کہ ’فلسطینی عوام ایک مکمل، جامع اور پائیدار جنگ بندی چاہتے ہیں۔‘