Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بہت کچھ ڈیلیٹ کرنا باقی ہے‘ کیا ن لیگ ٹرمپ سے متعلق ٹویٹس ڈیلیٹ کر رہی ہے؟

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کی گئی پرانی ٹویٹس ڈیلیٹ کر دی ہیں۔ 
ان تمام دعووں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اردو نیوز نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی وہ تمام مبینہ ٹویٹس تلاش کیں جن کے متعلق یہ کہا گیا تھا کہ ن لیگی رہنما نے انہیں ڈیلیٹ کر دیا ہے۔ 
امریکی میڈیا کے مطابق بدھ کے روز امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ریپبلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن میں تاریخی فتح حاصل کر کے ملک کے 47ویں صدر منتخب ہوئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن میں فتح کے دوران پاکستانی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مختلف موضوعات زیر بحث رہے، جن میں عمران خان کی رہائی کے امکانات اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما کی ٹرمپ کے خلاف کی گئیں پرانی ٹویٹس شامل تھیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر صارفین احسن اقبال کو مینشن کرتے ہوئے یہ پوسٹس کرتے رہے کہ انہوں نے ٹرمپ کے خلاف کی گئی پرانی پوسٹس ڈیلیٹ کر دی ہیں۔ 
امتیاز بٹ نامی صارف نے اپنی پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ ’احسن اقبال نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مہم چلائی اور اب اپنی پوسٹس ڈیلیٹ کر دیں ہیں۔‘

فرزانہ نامی صارف نے بھی اپنی پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ ’احسن اقبال نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پرانی ٹویٹس ڈیلیٹ کر دی ہیں۔‘

تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے احسن اقبال اور دیگر رہنماؤں کی ٹرمپ کے بارے میں پرانی ٹویٹس شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ ٹویٹس پڑھیں، آپ کو ٹرمپ کی کامیابی کے بارے میں سب کچھ پتا چل جائے گا۔‘
شہباز گل کی اس پوسٹ کے جواب میں انصافین نامی اکاؤنٹ نے لکھا ’احسن اقبال کے لیے ابھی بہت سی ٹویٹس ڈیلیٹ کرنا باقی ہیں۔‘

جہاں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ احسن اقبال نے مبینہ طور اپنی پرانی پوسٹس ڈیلیٹ کی ہیں وہیں اس بات کا بھی امکان ہے کہ اس دعوے میں کوئی حقیقت نہ ہو۔ 
ایکس پر ہی انیس نامی صارف نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’احسن اقبال نے ٹرمپ کے بارے میں کی گئی پوسٹس ڈیلیٹ نہیں کیں۔ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانی والی باتوں پر یقین نہ کریں۔‘

جب احسن اقبال کی مبینہ طور ڈیلیٹ شدہ ٹویٹس کو حرف با حرف ایکس پر سرچ کیا گیا تو ان میں سے متعدد ٹویٹس ایسی تھیں جو احسن اقبال کے اکاؤنٹ پر اب تک موجود ہیں۔ 
سب سے پہلی ٹویٹ جو ملی اس میں واشنگٹن پوسٹ کی خبر شیئر کی گئی ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ ’ٹرمپ کی شکست دنیا کے آمروں کے لیے شکست ہے۔‘

پوسٹ کا لنک بھی شیئر کیا گیا ہے تاکہ ریڈرز خود بھی اس حوالے سے تصدیق کر سکیں۔
اس پوسٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے احسن اقبال نے لکھا ’ہمارے پاکسان میں بھی ایک موجود ہے، جلد ہی انہیں باہر کا راستہ دکھایا جائے گا۔‘
احسن اقبال کی ایک اور ٹویٹ یہ تھی کہ ’ٹرمپ کے حامی عمران خان کے حامیوں کے 100 فیصد کزن ہیں۔ ٹرمپزم اور عمرانزم ایک ہی چیز ہیں۔‘

یہ ٹویٹ بھی اب تک ایکس پر موجود ہے اور اس کا لنک بھی سٹوری میں شیئر کر رہے ہیں۔
تیسری ٹویٹ جو تلاش کی گئی اس میں احسن اقبال کہہ رہے ہیں ’ٹرمپ مودی اور عمران خان ایک ہی سانچے سے بنے ہیں۔ تینوں نے اپنے ممالک میں نفرت اور تقسیم کا پرچار کرتے ہوئے جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔‘

یہ ٹویٹ بھی ایکس پر تاحال موجود ہے۔  
ن لیگی رہنما کی ایک اور ٹویٹ بھی سامنے آئی جو ٹوئٹر پر ابھی تک موجود ہے۔ اس ٹویٹ میں احسن اقبال کہہ رہے ہیں ’کوئی بھی جمہوریت سیاست کی آڑ میں لوٹ مار، تشدد کی اجازت نہیں دیتی۔ 9 مئی کو پاکستان میں جو عمران خان کے حامیوں نے جو کیا وہ وہی چیز تھی جو ٹرمپ کے حامیوں نے جنوری 2021 میں واشنگٹن میں کیا۔ امریکہ نے انشتار پھیلانے کو سزائیں دیں۔‘

یہ تمام پرانی ٹویٹس بھی ابھی تک ایکس پر موجود ہیں۔
اسی طرح پاکستان کے موجودہ وزیر دفاع خواجہ آصف کے بارے میں بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے بھی ٹرمپ کے خلاف کی گئیں کچھ پرانی پوسٹس ڈیلیٹ کی ہیں لیکن اردو نیوز کی تحقیق کے مطابق یہ پوسٹس ابھی بھی ایکس پر موجود ہیں۔
خواجہ آصف اپنی اس ٹویٹ میں ’وفادار جنرلز‘ اور ٹرمپ کا ذکر کر رہے ہیں۔ اس ٹویٹ میں وہ کہتے ہیں ’خیال تھا کہ یہ بیماری صرف عمران خان کو ہے لگتا ہے یہ قدر ٹرمپ کے ساتھ مشترک ہے اس لیے دونوں میں بہت سلوک تھا۔‘

خواجہ آصف کی یہ ٹویٹ ابھی بھی ایکس پر تلاش کی جا سکتی ہے، یعنی اسے ڈیلیٹ نہیں کیا گیا اور اس کا لنک بھی یہاں شیئر کیا گیا ہے۔
خواجہ آصف کی ہی ایک اور پرانی ٹویٹ جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’لگتا ہے رابرٹ ڈی نیرو عمران خان کی بات کر رہے ہیں‘ ابھی تک موجود ہے۔  

ٹویٹ میں شیئر کی گئی ویڈیو میں ہالی وڈ اداکار رابرٹ ڈی نیرو یہ کہہ رہے تھے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر نہیں ہونا چاہیے۔
ان تمام ٹویٹس میں ایک ٹویٹ ایسی تھی جو سرچ کرنے کے بعد ٹویٹر پر نہیں ملی جو غالباً ڈیلیٹ کر دی گئی ہو۔ اس ٹویٹ میں احسن اقبال کہہ رہے ہیں کہ ’کیا آپ پاکستانی ٹرمپ کا اندازہ لگا سکتے ہیں؟

سوشل میڈیا پر ہونے والے مباحثوں، دعووں اور تبصروں پر ٹویٹس تو آپ نے دیکھیں، اس بات کا عین امکان ہے کہ یہ شیئر کی گئی ٹویٹس یا تو ڈیلیٹ ہو جائیں یا کچھ ایسی مزید ٹویٹس جن کو ڈیلیٹ کیے جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ ایکس پر تاحال موجود پائی جائیں۔
ویسے تو سیاسی مخالفین کسی بھی ملک کے ہوں وہ نہ صرف میڈیا پر اپنے بیانات میں حریفوں کے خلاف بولتے ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی تنقید کرتے ہیں۔ 
کوئی بھی سیاستدان ہو چاہے ہ وہ پاکستانی ہے یا غیرملکی، سوشل میڈیا پر اپنے بیانات میں سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہیں۔
اسی طرح سے پاکستان کی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے سوشل میڈیا پر بیانات دیے لیکن جب تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ دوسری سیاسی جماعتوں بالخصوص پی ٹی آئی اور اس کے بانی عمران خان کی اسی نوعیت کی پرانی پوسٹس بھی موجود ہیں۔
تاہم کوئی بھی خبر، خاص طور پر ایکس پوسٹ کے حوالے سے سامنے آئے تو مذکورہ ٹویٹ کو حرف با حرف ایکس پر سرچ کر کے یہ پتا لگایا جا سکتا ہے کہ آیا جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ درست ہے بھی یا نہیں۔

شیئر: