Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈونلڈ ٹرمپ کا وژن قبول نہیں، لڑائی جاری رکھوں گی: کملا ہیرس

کملا ہیرس نے کہا کہ یہ وقت مایوسی کا نہیں بلکہ آستینیں چڑھانے کا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی نائب صدر اور ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس نے صدارتی انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کرنے کے بعد ’لڑائی‘ جاری رکھنے کے عہد کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق واشنگٹن میں ہوورڈ یونیورسٹی جہاں سے کملا ہیرس نے گریجوایشن کی تھی، سے خطاب میں کہا ’جو بھی یہ دیکھ رہا ہے، میں ان سے یہی کہوں گی کہ مایوس نہ ہوں۔‘
کملا ہیرس نے اپنے ووٹرز کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا ’یہ وقت غصے یا مایوسی کا نہیں ہے۔ یہ آستینیں چڑھانے کا وقت ہے۔‘
ہوورڈ یونیورسٹی میں خطاب سے قبل کملا ہیرس نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد کا فون کیا تھا۔
تاہم کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ملک کے لیے پیش کردہ وژن کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
اپنے خطاب میں کملا ہیرس نے ان ووٹرز کو حوصلہ دینے کی کوشش کی جنہوں نے وائٹ ہاؤس میں پہلی خاتون صدر کا خواب دیکھا تھا۔
انہوں نے کہا ’اگرچہ اس الیکشن میں اپنی شکست تسلیم کرتی ہوں۔ لیکن میں اس جنگ میں شکست تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہوں جس نے اس مہم کو ہوا دی تھی۔ آزادی، مواقع، انصاف اور تمام لوگوں کے وقار کی جنگ۔‘
لاکھوں کی تعداد میں امریکی شہریوں کے ووٹ ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں تاریخی واپسی کا باعث بنے جنہوں نے سابق صدر کے مجرمانہ الزامات اور تفرقہ انگیز بیانات کو نظرانداز کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر انہیں اپنا صدر چنا تاہم اگر ٹرمپ انتخابی مہم کے وعدوں پر عمل کرتے ہیں تو یہ صدارتی طاقت کی حدود کا بھی امتحان ہوگا۔
ٹرمپ کی شاندار فتح نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ امریکی عوام معیشت، سرحدی حفاظت اور ملک کی سمت اور اس کی ثقافت سے کس قدر مایوس ہو چکے ہیں۔

کملا ہیرس نے اپنے ووٹرز سے خطاب میں لڑائی جاری رکھنے کا کہا۔ فوٹو: اے ایف پی

ووٹرز نے تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے، چاہے تبدیلی کا ایجنٹ ایک سزا یافتہ مجرم ہی کیوں نہ ہو اور جس کا دو بار مواخذہ کیا گیا۔
دو دہائی قبل جارج ڈبلیو بش کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ مقبول ووٹ حاصل کرنے والے پہلے ریپبلکن صدارتی امیدوار ہیں۔
سینیٹ کے بعد اگر ایوان نمائندگان کا بھی ریپبلکنز نے کنٹرول حاصل کر لیا تو ڈونلڈ ٹرمپ کے ایجنڈا کی منظوری اور عمل درآمد کے لیے بڑی حد تک راستہ صاف ہو جائے گا جیسا کہ 2017-2021 کی صدارت کے پہلے دو سالوں میں ہوا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ عہدۂ صدارت کے لیے لازم 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کہ امریکہ کے 47ویں صدر منتخب ہوئے ہیں۔
صدر ٹرمپ انتخابی مہم کے دوران اپنی حریف ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کو نسل پرستانہ اور ذاتی سطح کی حد تک حملوں کا نشانہ بناتے رہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے تارکین وطن سے متعلق بھی سخت گیر قسم کے عزائم کا اظہار کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی حکومت میں ڈرامائی تبدیلیوں کے ایجنڈے اور اپنے مخالفین کو سزائیں دینے کا عندیہ بھی دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ جب آئندہ برس 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے تو ان کے سامنے بڑے چیلنجز ہوں گے جن میں ملک میں پائی جانے والی شدید سیاسی تقسیم اور دیگر عالمی بحران شامل ہیں۔
یہ دوسرا موقع ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مقابل خاتون امیدوار کو شکست دی ہے۔ کملا ہیرس سے قبل وہ ہیلری کلنٹن کو ہرا چکے ہیں۔
اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ 1892 کے بعد پہلے سابق صدر ہیں جو دوسری مرتبہ وائٹ ہاؤس کے مکین بن رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے نائب صدر 40 جے ڈی وینس امریکی تاریخ کے پہلے ملینیئل (1981 سے 1996 کے درمیان پیدا ہونے والے شخص) ہیں جو امریکی حکومت کے اعلیٰ ترین عہدے تک پہنچے۔
بدھ کی صبح ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کے ساتھ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک بے مثال اور طاقتور مینڈیٹ ہے۔‘

شیئر: