Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی بمباری کے بعد ملبے تلے 14 گھنٹے تک دبا رہنے والا لبنانی بچہ زندہ کیسے بچا؟

رواں برس 23 ستمبر کے بعد اسرائیل کے جارحانہ فضائی حملوں میں لبنان میں لگ بھگ 2600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
لبنان کے جنوبی علاقے میں اسرائیلی فورسز کی بمباری سے تباہ ہونے والے ایک گھر ملبے کے نیچے 14 گھنٹے تک دبا رہنے والا بچہ زندہ بچا لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس بچے کا نام علی خلیفہ اور اس کی عمر دو برس ہے۔
اسرائیلی فورسز کی جانب سے 29 ستمبر کو کی گئی بمباری میں اس بچے کے خاندان تمام افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں اس کے والدین، بہن اور دو دادیاں شامل تھیں۔
علی خلیفہ کے والد کے چچا حسین خلیفہ نے بتایا کہ ’اس خاندان میں سے صرف وہی زندہ بچا ہے۔‘
لبنان کے ساحلی شہر صیدا سے لگ بھگ 15 کلومیٹر فاصلے پر واقع صرفند پر ہونے والے اس حملے میں 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
 حسین خلیفہ نے  اے ایف پی کو بتایا کہ ’ریسکیو ورکرز کو اس اپارٹمنٹ کے ملبے کے نیچے کسی ایک کے بھی زندہ بچ جانے کی امید نہیں تھی۔ اس کے بعد اچانک بلڈوزر کے شاول پر علی خلیفہ دکھائی دیا۔ ہم تو سمجھے تھے کہ وہ مر چکا ہو گا۔‘
’وہ ملبے سے 14 گھنٹے بعد نکلا اور بمشکل ہی سانس لے پا رہا تھا۔‘
ستمبر کے اواخر سے اسرائیل کی لبنان میں موجود عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے ساتھ جنگ جاری ہے اور وہ اس لڑائی کے ذریعے اپنی شمالی سرحد کو محفوظ بنانا چاہتا ہے۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق رواں برس 23 ستمبر کے بعد اسرائیل کے جارحانہ فضائی حملوں میں لبنان میں لگ بھگ 2600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ہسپتال میں دو سالہ علی خلیفہ کا کٹا ہوا ہاتھ علیحدہ کرنے کے بعد طبی ضروریات کے تحت اسے بے ہوش رکھا گیا ہے۔ اب اس کی بیروت کے ایک ہسپتال میں مصنوعی اعضا لگانے سے متعلق سرجری ہونا ہے۔
حسین خلیفہ نے مزید کہا کہ ’جب حملہ ہوا تو علی گھر کی چھت پر سو رہا تھا۔ وہ اب تک سو رہا ہے، ہم چاہتے ہیں اس کے جاگنے سے قبل اس کی تمام سرجریز ہو جائیں۔‘
حسین خلیفہ کے کچھ اور رشتہ دار بھی زندگی موت کی کشمکش میں ہیں۔ ان کی ایک 32 سالہ بھیجتی زینب بھی دوگھنٹے تک ملبے میں دبی رہیں۔ اس کے بعد انہیں ریسکیو کر کے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔
اس حملے میں زینب کی ایک آنکھ ضائع ہو گئی ہے جبکہ دوسری آنکھ شدید زخمی ہے۔ ’حملے کے بعد زینب کے اردگرد تاریکی چھا گئی اور وہ صرف ہولناک چیخیں سن پا رہی تھیں۔‘

شیئر: