Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مغربی کنارے کے اسرائیلی آبادکاروں پر نئی پابندیاں لگانے پر غور کر رہے ہیں: فرانس

فرانسیسی وزیر خارجہ نے فلسطینی حکام سے ملاقات کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانسیسی وزیر خارجہ جین نول باروٹ نے کہا ہے کہ فرانس مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں میں توسیع کرنے والوں پر نئی پابندیاں لگانے پر غور کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رام اللہ میں فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات کے بعد فرانسیسی وزیر خارجہ جین نول باروٹ نے کہا کہ ’فرانس نے یورپ کی سطح پر پہلا ایسا پابندی کا نظام قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جو ان افراد کو ہدف بناتا ہے جو آبادکاری کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ نظام دو مرتبہ فعال ہو چکا ہے اور ہم ان سرگرمیوں کو ہدف بنانے والے تیسری پابندیوں کے پیکج پر کام کر رہے ہیں جو بین الاقوامی قانون کے تحت غیرقانونی ہیں۔‘
فرانسیسی وزیر خارجہ نے اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے فرانس کے عزم کا اعادہ کیا اور خبردار کیا کہ آبادکاری کی سرگرمیاں ’اس سیاسی تناظر کے لیے خطرہ ہیں جو اسرائیل اور فلسطین کے لیے پائیدار امن کو یقینی بنا سکتے ہیں‘۔
فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات سے قبل، فرانس کے وزیر خارجہ نے البیرہ کا دورہ کیا جہاں اسرائیلی آبادکاروں نے پیر کے روز 20 گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی اور جس سے قریبی عمارت کو نقصان پہنچا۔ 
البیرہ میں مقامی افراد اور مقامی حکام سے بات چیت کے بعد، جین نول باروٹ نے کہا کہ یہ حملہ مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک حصے میں ہوا جہاں 1990 کی دہائی میں اوسلو معاہدے کے تحت فلسطینیوں کو سول اور سکیورٹی کنٹرول دونوں کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’شدت پسند اور پُرتشدد آبادکاروں کے یہ حملے نہ صرف مکمل طور پر ناقابل معافی ہیں اور بین الاقوامی قانون کے خلاف ہیں بلکہ یہ دو ریاستی حل کے تناظر کو کمزور کرتے ہیں۔‘
رام اللہ اور البیرہ کی گورنر لیلیٰ غنام نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آبادکاروں کے حملے عالمی برادری کے سامنے ہو رہے ہیں۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ آج فرانسیسی وزیر خارجہ کے دورے سے یہ مسئلہ اجاگر ہو جائے گا۔ 
جمعرات کو یروشلم میں فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد انہیں غزہ اور لبنان میں اسرائیل کی جنگوں کے خاتمے کی امید نظر آتی ہے۔ 

شیئر: