ابوظبی : قرض واپس کرنے سے انکار پر خاتون کا عدالت سے رجوع
خاتون سے 45 ہزار درھم لیے تھے روزگار ملنے کے باوجود واپس نہیں کیے(فوٹو، ایکس)
ابوظبی کی سول کورٹ نے خاتون سے قرض لینے والے نوجوان کو حکم دیا ہے کہ لیے گئے 45 ہزار درھم فوری طورپر واپس کیے جائیں۔
امارات الیوم اخبار کے مطابق ابوظبی کی سول کورٹ میں ایک خاتون نے اپنے دوست کو اس وقت 45 ہزار درھم ادھاردیئے تھے جب وہ بے روزگار تھا۔
دعوی میں خاتون کا کہنا تھا کہ قرض سال 2020 میں دیا گیا تھا مگر مدعی علیہ نے روزگار مل جانے کے باوجود اس کی رقم لوٹانے سے انکار کردیا۔
خاتون کا مزید کہنا تھا کہ متعدد بار قرض کی واپسی کا مطالبہ کیا مگر دوسری جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا جس پر اسے مجبورا اپنی ضرورت پورا کرنے کے لیے بینک سے 50 ہزار درھم قرض لینا پڑے۔
درخواست دعوی کے ساتھ خاتون نے بینک کی وہ تمام رسیدیں بھی عدالت میں پیش کردیں جو اس کے دعوے کی تصدیق کرتی تھیں۔
خاتون نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ اسے جو تکلیف اور نقصان پہنچا ہے اس کے ازالے کےلیے 10 ہزار درھم ہرجانے کے طورپر بھی ادا کرائے جائیں علاوہ ازیں مقدمے کے اخراجات بھی مدعی علیہ برداشت کرے۔
عدالت میں مدعی علیہ نے درخواست کی کہ رقم یکمشت ادا نہیں کرسکتا جسے عدالت نے مسترد کردیا۔
عدالت نے تمام ثبوتوں کو دیکھتے ہوئے نوجوان کو حکم دیا کہ وہ فوری طورپر قرض کی رقم لوٹائے ۔
عدالت نے ہرجانے کے 10 ہزار درھم کا مطالبہ یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں کہ مدعیہ کو کسی قسم کی اذیت کا سامنا کرنا پڑا ہو تاہم مدعی عیلہ کو مقدمے کے اخراجات ادا کرنے کا پابند بنایا گیا۔